کابل(این این آئی)ٹی وی چینلوں پر ہونے والے پروگرامات اور ’سیاسی شوز‘ میں اختلاف رائے کے باعث مہمانوں میں باہمی تکرار معمول کی بات ہے مگر بعض اوقات معاملہ تلخ کلامی سے آگے بڑھ کر ہاتھا پائی تک پہنچ جاتا ہے۔ ایسا ہی ایک تماشا افغانستان کے ایک ٹی وی شو میں اس وقت پیش آیا جب ’معزز‘ مہمان حزب اسلامی کی حمایت اور مخالفت میں بات کرتے ہوئے ایک دوسرے پر پل پڑے تھے۔افغان میڈیا کے مطابق ٹاک شو میں ہونے والے ’دنگل‘ کی ایک جھلک سوشل میڈیا پر پوسٹ ایک ویڈیو فوٹیج سے ہو رہی ہے۔ فوٹیج کے مطابق یہ واقعہ افغانستان سے پشتو میں نشریات پیش کرنے والے ٹی وی 1 پر پیش آیا۔افغان سماجی کارکنوں نے افادہ عامہ کے لیے دونوں معزز مہمانان گرامی کی تلخ کلامی اور اس کے بعد ہاتھا پائی کے مناظر پرمبنی فوٹیج انٹرنیٹ پر پوسٹ کی ہے جسے سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئرکیا جا رہا ہے۔ فی الحال ٹی وی مہمانوں کی لڑائی پر مشتمل یہ مختصر فوٹیج سامنے آئی ہے تاہم آئندہ چند ایام میں پروگرام کے دیگر حصے بھی انٹرنیٹ پر پوسٹ کردیے جائیں گے۔افغان ذرائع ابلاغ کے مطابق ٹی وی شو کے دوران دو مہمانوں میں تو تکرا اس وقت شروع ہوئی جب گلبدین حکمت یار کی جماعت حزب اسلامی کو حکومت میں شمولیت سے متعلق ایک سوال پر مہمان حزب اسلامی کی حمایت اور مخالفت میں آپس میں الجھ پڑے۔پروگرام میں شریک ایک دانشور کا کہنا تھا کہ حزب اسلامی اور اس کے سربراہ گل بدین حکمت یار 14 سال سے افغان فورسز اور نیٹو کے خلاف برسرجنگ رہے ہیں۔ اب ان کے ساتھ مصالحت کیوں کر کی جاسکتی ہے۔ چار میں سے تین افراد نے حکمت یار کے ساتھ مفاہمت پر شکوک وشبہات کا اظہار کیا اور کہا کہ مفاہمت کی صورت میں حزب اسلامی کا ریاستی اداروں میں اپنا اثرو رسوخ استعمال کرنا نقصان دہ ہوسکتا ہے جب کہ شریک گفتگو ایک شخصیت نے حزب اسلامی کی حمایت زبان کے ساتھ ساتھ ہاتھوں کرنے کی بھی کوشش کی۔خیال رہے کہ حزب اسلامی کا قیام سنہ 1975ء میں اس وقت عمل میں لایا گیا تھا جب حکمت یار پاکستان میں جلاوطنی کی زندگی گذار رہے تھے۔ اس جماعت کے قیام کا مقصد افغانستان میں داؤد خان کے خلاف سیاسی جدود جہد کرنا تھا۔