واشنگٹن (این این آئی)امریکی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ حزب اللہ نے امریکا پر حملے کے لیے فلسطینی ، پاکستانی وافغانی افراد کو غیر قانونی طریقے سے ملک کے جنوبی حصے میں پہنچادیا ہے جبکہ مشرق وسطی سے درجنوں افراد اسمگلنگ کے راستے امریکی اراضی پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہوئے ہیں، یہ افراد ایک اسمگلنگ نیٹ ورک کے ذریعے آئے جس کا صدر دفتر برازیل میں ہے اور وہ میکسیکو میں اسمگلروں کے ساتھ مربوط ہے جو مہاجرین کو امریکی اراضی تک پہنچانے کی ذمہ داری لیتے ہیں۔اخبار کا کہناتھا کہ جن افراد کو امریکا پہنچایا گیا ،،امریکی اخبار کے مطابق ایک کانگریس کمیٹی سے حاصل دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ امریکی حکام نے فروری میں دہشت گردی کی فہرستوں میں شامل حزب اللہ کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کیا تھا۔ ان افراد کے بارے میں ظاہر ہوا تھا کہ وہ منشیات کی یورپ اسمگلنگ کے لیے کولمبیا میں منشیات کے ایک بہت بڑے گینگ کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ ان گرفتاریوں سے مغربی دنیا کے اْن سابقہ اندیشوں کی تصدیق ہوجاتی ہے کہ جنوبی امریکا میں منشیات کی تجارت کے گینگز اور مشرق وسطی میں دہشت گرد تنظیموں کے درمیان ربط موجود ہے۔اخبار کے مطابق حزب اللہ کا مشرق وسطی اور جنوبی ایشیا سے غیر قانونی مہاجرین کی امریکا کے نزدیکی علاقوں میں اسمگلنگ کی کارروائیوں میں بھی ہاتھ ہے۔اخبار کو موصول ہونے والے دستاویزات کے مطابق امریکا میں ہجرت کے ذمہ داران یہ سمجھتے ہیں کہ مشرق وسطی سے درجنوں افراد اسمگلنگ کے راستے امریکی اراضی پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ یہ افراد ایک اسمگلنگ نیٹ ورک کے ذریعے آئے جس کا صدر دفتر برازیل میں ہے اور وہ میکسیکو میں اسمگلروں کے ساتھ مربوط ہے جو مہاجرین کو امریکی اراضی تک پہنچانے کی ذمہ داری لیتے ہیں۔اخبار کا کہناتھا کہ جن افراد کو امریکا پہنچایا گیا ان میں فلسطینی اور پاکستانی افراد کے علاوہ ایک افغانی باشندہ بھی ہے جس کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اس کا امریکا میں حملے کرنے کی سازش میں ہاتھ ہے۔اخبار کے مطابق یہ گرفتاریاں یورپ میں ہوئیں اور یہ بات بھی ظاہر ہوگئی کہ حزب اللہ سے جوڑ رکھنے والے بعض افراد تنظیم کے مفاد میں اسلحے کی خریداری کے خفیہ سودے کررہے تھے جن کا مقصد شام میں حزب اللہ کی سرگرمیوں کو سپورٹ کرنا تھا۔واضح رہے کہ ایک طویل عرصے سے یہ خیال زیرگردش ہے کہ لبنانی تنظیم حزب اللہ اور جنوبی امریکا میں منشیات کی اسمگلنگ کے بین الاقوامی گینگز کے درمیان پیشہ وارانہ تعلق موجود ہے۔ تاہم ایسا نظر آتا ہے کہ فروری میں امریکا میں ہونے والی گرفتاریوں نے امریکیوں کے لیے اہم شواہد کا انکشاف کیا ہے۔ گرفتار شدگان میں محمد نورالدین نام کا ایک شخص بھی شامل ہے جس کے بارے میں امریکی یہ سمجھتے ہیں کہ اس نے ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کے لیے منی لانڈرنگ کی اہم سرگرمیاں انجام دیں۔