ریاض(این این آئی)سعودی خواتین نے اپنی حکومت سے شکوہ کیا ہے وہ دنیا میں ایسے واحد ملک میں رہتی ہیں جہاں خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت نہیں ہے لیکن ’اوبر کے ساتھ حال ہی میں ہونے والے بڑے معاہدے نے ہمارے پرانے زخم پھر سے تازہ کر دیے ہیں کہ ہمیں کہیں آنے جانے کے لیے دوسروں پر انحصار کرنا ہو گا۔سوشل میڈیا پر بحث کرتے ہوئے ان خواتین میں سے کئی نے اس امر کی جانب اشارہ کیا کہ ایک توانھیں خود تو گاڑی چلانے کی اجازت نہیں ہے، اوپر سے ان کی حکومت اور اوبر خواتین کو ’پیسوں کی مشین‘ کی طرح استعمال کر رہے ہیں اور خواتین کے حقوق کی کمی کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔بعض نے اس اقدام پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ وڑن 2030 جس کا حال ہی میں سعودی عرب کے نائب ولی عہد اور وزیر دفاع محمد بن سلمان نے اعلان کیا تھا وہ خواتین کے مخالف ہو گا۔جبکہ دیگر کا کہنا تھا کہ خواتین کا مرد ڈرائیوروں کے ساتھ گاڑی میں اکیلے ہونا بھی اسلامی قوانین کے خلاف ہو گا۔آخر میں بحث گھوم کر سعودی خواتین کو خود گاڑی چلانے کی اجازت دی جانے کی طرف واپس آگئی۔تاہم فی الحال سعودی حکومت کی کی جانب سے ابھی تک اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ادھراوبر کے ترجمان نے بتایاکہ جی بالکل ہمارے خیال میں خوتین کو ڈرائیونگ کرنے کی اجازت ہونی چاہیے، لیکن جب تک ایسا نہیں ہوتا اس دوران ہم نے نقل حرکت کی ایک غیر معمولی سہولت فراہم کی جو اس سے قبل موجود نہیں تھی اور ہمیں اس پر فخر ہے۔