واشنگٹن( آن لائن ) امریکا نے چین پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بحیرہ جنوبی چین میں اشتعال انگیز کارروائیاں کررہا ہے ، سنگاپور میں منعقدہ علاقائی سیکیورٹی فورم ’’شانگریلا ڈائیلاگ‘‘ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے کہا کہ چین کو اپنی یہ اشتعال انگیزی بند کرنا ہوگی، اسے چاہیے کہ وہ ایشیا پیسیفک سیکیورٹی نیٹ ورک کا حصہ بن کر علاقائی تعاون میں اپنا کردار ادا کرے ورنہ عالمی برادری میں چین کے تنہا ہونے کا خطرہ بڑھ جائیگا، ایشٹن کارٹر نے مزید کہا کہ امریکا خطے کی سلامتی کے ضامن کی حیثیت سے علاقے میں موجود رہے گا، اجلاس میں شریک دیگر ایشیائی ممالک نے بھی چین پر زور دیا کہ وہ بحیرہ جنوبی چین میں جاری اپنے عسکری اقدامات کو محدود کرے ، دوسری جانب چین نے چند گھنٹوں بعد ہی امریکی وزیر دفاع کے اس خطاب پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ امریکا سلامتی سے متعلق اپنے وعدوں سے انحراف کررہا ہے ، چین کے مرکزی دفاعی کمیشن کے سینئر عہدیدار گوان لوفی نے بیجنگ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے سابقہ اعلان کی پاسداری کرتے ہوئے جس قدر جلد ہوسکے افغانستان سے اپنی فوج کو واپس بلائے ،امریکا کو چاہیے کہ تائیوان کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت اور جزیرہ نمائے کوریا پر فوجی مشقیں کرنے کا عمل بند کرے ،انہوں نے کہاکہ امریکی وزیر دفاع کا موقف زمینی حقائق کے یکسر منافی ہے کہ چین ‘‘خود کو تنہا کرنے ’’ کے راستے پر چل رہا ہے ، چینی عہدیدار گوان نے مزید کہا کہ امریکا کو جنگ عظیم دوم کے بعد ایشیا اور بحر الکاہل کے خطے میں لڑی جانے والی جنگوں سے سبق حاصل کرکے خطے میں تعمیری کردار ادا کرنا چاہیے ، انہوں نے کہا کہ چین نے اپنی اصلاحات اور کشادہ دلی پر مبنی پالیسیوں کے ذریعے علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کیلیے تعاون کو فروغ دینے کی خاطر زبردست کوششیں کی ہیں، شورش زدہ علاقوں میں قیام امن اور ناگہانی ا?فات سے متاثرہ قوموں کی امداد سمیت مختلف شعبوں اور جہتوں میں چین کی میں چین کی کاوشوں کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے ، انہوں نے کہا کہ امریکا کی جانب سے بلا جواز نکتہ چینی کی پروا کیے بغیر چین علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔#/s#