اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ نے کروڑوں ڈالر خرچ کر کے ایک ایسی جگہ پر ایئرپورٹ بنا ڈالا کہ جہاں جہاز اتر ہی نہیں سکتے۔ ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق یہ ایئرپورٹ سینٹ ہیلینا نامی جزیرے پر بنایا گیا ہے جو کہ شمالی بحراوقیانوس میں واقع ہے۔ یہ جزیرہ 1665ء میں دریافت ہوا تھا۔ برطانیہ نے اس دورافتادہ جزیرے کو سیاحتی مقام بنانے کے لیے یہاں 25کروڑ پاؤنڈ(تقریباً 37ارب71کروڑ روپے)کی لاگت سے ایئرپورٹ تو بنا دیا ہے مگر یہاں ہوا کی رفتار بہت زیادہ تیز ہونے کے باعث جہازوں کا اترنا انتہائی مشکل ہے۔ ایئرپورٹ کی تیاری کے بعد جب یہاں تجرباتی پروازیں اتارنے کی کوشش کی گئی تو معلوم ہوا کہ تیز ہوا اور رن وے کے لیے محدود جگہ ہونے کے باعث جہاز کا اترنا تقریباً ناممکن ہے۔ تیز ہوا جہاز کو نیچے آنے ہی نہیں دیتی۔ اس ایئرپورٹ کا افتتاح برطانوی شہزادے ایڈورڈنے گزشتہ ماہ کرنا تھا مگر تجرباتی پروازوں میں پائلٹس کے سکیورٹی خدشات کا اظہار کرنے پر افتتاح ملتوی کر دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق تجربے کے طور پر یہاں بوئنگ 737۔800طیارے کو اتارنے کی کوشش کی گئی۔طیارے نے رن وے پر اترنے کی تین کوششیں کی جن میں سے پہلی دو ناکام ہوئیں۔ تیسری بار پائلٹ طیارے کو اتارنے میں بمشکل کامیاب ہو پایا۔ پائلٹ نے بعد ازاں بتایا کہ یہاں ہوا بہت تیز ہوتی ہے اور یک لخت اپنا رخ تبدیل کر لیتی ہے جس کے باعث جہاز شدید ہچکولے کھانے لگتا ہے۔ لہٰذا اس ایئرپورٹ کا استعمال انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ یہاں طیارے کو حادثہ پیش آنے کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔ ڈیلی میل کے مطابق ایوی ایشن کے ماہرین اس مسئلے سے نمٹنے کی سرتوڑ کوششیں کر رہے ہیں تاہم اس ایئرپورٹ کے انتہائی مہنگا پڑنے والا سفید ہاتھی بننے کے امکانات بہت زیادہ ہیں جس سے برطانوی حکومت کو خفت اٹھانی پڑ سکتی ہے۔ واضح رہے کہ سینٹ ہیلینا نامی یہ جزیرہ برطانیہ کی دورافتادہ ترین نوآبادی ہے جو تاحال تاج برطانیہ کے ماتحت ہے۔