انقرہ (نیوز ڈیسک) ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے انکشاف کیا ہے کہ بیلجیئم نے برسلز میں خودکش حملے کرنے والوں میں سے ایک بمبار کے بارے میں انتباہ کو ںظرانداز کردیا تھا۔اس کو ترکی نے گذشتہ سال ملک سے بے دخل کیا تھا اور بیلجیئم کے حکام کو بتایا تھا کہ یہ شخص جنگجو ہے لیکن انھوں نے اس انتباہ کو درخور اعتنا نہیں جانا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق ترک صدر نے اس شخص کی شناخت ابراہیم البکراوی کے نام سے کی ہے۔اس نے اور اس کے بھائی خالدالبکراوی نے برسلز میں خودکش بم دھماکے کیے تھے جن کے نتیجے میں اکتیس افراد ہلاک اور کم سے کم دو سو ساٹھ زخمی ہوگئے تھے۔داعش نے ان بم حملوں کی ذمے داری قبول کی تھی۔بیلجیئن حکام نے اس حوالے سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے لیکن ماضی میں وہ اس طرح کے کیسوں کے بارے میں یہ کہہ چکے ہیں کہ جرم کے ثبوت کے بغیر وہ ترکی سے ڈی پورٹ ہونے والے افراد کو جیلوں میں نہیں ڈال سکتے ہیں۔ان کی نظر میں شام میں صرف لڑنا ہی کوئی جرم نہیں تھا بلکہ اس کو ثابت کرنا بھی ضروری تھا۔اس طرح کے کیسوں میں پیرس میں خودکش بم دھماکے کرنے والوں میں سے ایک حملہ آور ابراہیم عبدالسلام بھی شامل ہے۔اس کو بھی ترکی نے 2015 کے اوائل میں بے دخل کرکے بیلجیئم کے حوالے کیا تھا لیکن بیلجیئن حکام نے اس کو رہا کردیا تھا۔ترک صدر نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ البکراوی کو ترکی کے شام کی سرحد کے نزدیک واقع صوبے غازیان تیپ سے گرفتار کیا گیا تھا اور پھر اس کو نیدرلینڈز کے حوالے کیا گیا تھا۔ترکی نے ڈچ حکام کو اس کے بارے میں خبردار کیا تھا۔صدر ایردوآن نے کہا کہ برسلز میں حملہ کرنے والوں میں سے ایک شخص کو ہم نے جون 2015 میں گرفتار کیا تھا اور پھر اس کو ڈی پورٹ کردیا گیا تھا۔ہم نے اس کی بے دخلی کی اطلاع انقرہ میں بیلجیئن سفارت خانے کو 14 جولائی 2015 کو دی تھی لیکن اس کو ملک میں پہنچنے کے بعد رہا کردیا گیا تھا۔بیلجیئم نے ہمارے انتباہ کو نظرانداز کردیا تھا کہ یہ شخص غیرملکی جنگجو ہے۔ترک صدر کے دفتر نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ اس شخص کو نیدرلینڈز ڈی پورٹ کیا گیا تھا مگر بیلجیئم میں پہنچنے کے بعد اس کو حکام نے رہا کردیا تھا کیونکہ انھیں اس کادہشت گردی سے تعلق کا کوئی سراغ نہیں ملا تھا۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ البکراوی کو کب بیلجیئن حکام کے حوالے کیا گیا تھا۔صدر ایردوآن نے پہلے یہ کہا تھا کہ خودکش بمبار ابراہیم البکراوی کو جون میں ڈی پورٹ کیا گیا تھا لیکن بعد میں ان کے دفتر نے وضاحت کی ہے کہ اس کو جون میں گرفتار کیا گیا تھا اور جولائی میں ڈی پورٹ کیا گیا تھا۔ترکی کو خود بھی اس وقت داعش اور کرد باغیوں کی دہشت گردی کا سامنا ہے۔برسلز میں ہوائی اڈے اور میٹرو ٹرین کے اسٹیشن پر بم دھماکوں سے چند روز قبل داعش کے ایک بمبار نے استنبول کے مصروف کاروباری علاقے میں خود کو دھماکے سے اڑا دیا تھا۔ اس حملے میں تین اسرائیلی اور ایک ایرانی شہری ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے۔
بلجیم نے داعشی حملہ آور سے متعلق انتباہ نظر انداز کردیا
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
بڑی خوشخبری، اقامہ فیس ختم کرنے کی منظوری
-
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کا پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان
-
ملازمین کی تنخواہوں، ہاؤس رینٹ اور پنشن میں اضافے کی منظوری
-
جیل سے آنے کے بعد پہلے وی لاگ سے کتنی کمائی ہوئی؟ ڈکی بھائی کا ہوشربا انکشاف
-
آسٹریلیا کا غیر ملکیوں کے ویزے بارے بڑا اعلان
-
اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کی نئی خفیہ تفصیلات آگئیں
-
وفاقی سرکاری تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی چھٹیوں کا اعلان
-
ایران میں سمندر کا پانی اچانک سرخ ہوگیا
-
بھارتی اداکارہ کی نازیبا تصاویر وائرل، پولیس میں شکایت درج کروادی
-
سعودی عرب کا غیر ملکی ملازمین سے متعلق بڑا فیصلہ
-
پاکستانی سینما میں انقلاب، نئی فلم دی نیکسٹ صلاح الدین نے تاریخ بدل دی
-
سیف علی خان کا کرینہ کپور کے ساتھ تعلقات میں عدم تحفظ کا انکشاف
-
سپریم کورٹ نے زیادتی کے مقدمہ کو زنا بالرضا میں تبدیل کر دیا، سزا میں کمی
-
تنخواہ دار طبقے کےلیے بڑی خوشخبری















































