واشنگٹن (نیوز ڈیسک) امریکاایرانی ہیکروں کے خلاف 2012ءاور 2013ءمیں متعدد امریکی بنکوں اور نیویارک میں ایک ڈیم پر سائبر حملوں کے لیے ایک منظم اور مربوط مہم چلانے پر فرد الزام عاید کرنے والی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی ذرائع نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ محکمہ انصاف نے چھے ایرانیوں کے خلاف ایک فرد الزام تیار کر لی ہے۔سائبر حملوں کے الزام میں امریکا میں کسی دوسرے ملک کے شہریوں کے خلاف یہ سب سے بڑا مقدمہ ہوگا۔اس سے قبل 2014ءمیں امریکا کی ایک بڑی جیوری نے چینی فوج کے پانچ اہلکاروں کے خلاف امریکی کمپیوٹر نیٹ ورکس میں آن لائن گھسنے اور ایک غیرملکی حکومت کے لیے جاسوسی کے الزام میں فرد جرم عاید کی تھی۔امریکی حکام واشنگٹن میں ایک نیوز کانفرنس میں ایرانیوں کے خلاف مالیاتی اداروں کے کمپیوٹرز تک غیر قانونی رسائی حاصل کرنے سمیت دوسرے مبینہ جرائم کے ارتکاب پر فرد الزام کریں۔ایک امریکی ذریعے کا کہناتھا کہ فرد الزام میں ایرانی حکومت کو ہیکنگ میں براہ راست تعلق پر ماخوذ کیا جائے گا۔تاہم جن امریکی بنکوں پر حملے کیے گئے تھے،ان کی جوابی حملوں کے خوف سے شناخت ظاہر نہیں کی جائے گی۔اس فرد الزام میں نیویارک کے علاقے رائی بروک میں واقع بومین ایونیو ڈیم کے کمپیوٹر سسٹمز میں آن لائن نقب زنی کی واردات بھی شامل ہوگی۔اس کے علاوہ ایرانی ہیکروں نے بنک آف امریکا ،جے پی مورگن چیز ،کیپٹل ون ،پی این سی فنانشیل سروسز اور سن ٹرسٹ بنک پر حملے کیے تھے۔ایرانی ہیکرز ڈیم کے کمپیوٹرز میں دراندازی کے دوران فلڈ گیٹوں کا آپریشنل کنٹرول حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے۔تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ وہ صرف اپنی صلاحیتوں کی جانچ کررہے تھے۔ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ یہ تمام ہیکر ایران ہی میں رہتے ہیں اور فرد الزام میں ان کے نام شامل ہوں گے۔تاہم امریکی محکمہ انصاف نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔