اسلام آباد(نیوز ڈیسک) عراق کے احتجاج اور دنیا کی دھمکیوں کے باوجود ترکی میں ہونیوالے دھماکوں کے بعد ترک لڑاکاطیاروں نے شمالی عراق میں بڑا حملہ کردیا اور ان حملوں میں کردستان ورکرزپارٹی کے لاجسٹکس سنٹرز، اسلحہ ڈپواور پناہ گاہوں کو نشانہ بنایاگیا۔ ان حملوں کے لیے ترک طیاروں نے ترک شہردیارباقرکے ایک ایئربیس سے اڑان بھری تاہم اس ضمن میں کسی بھی ملک کاکوئی باضابطہ موقف سامنے نہیں آسکا۔ترک فوج کے کچھ دستے اس سے پہلے بھی عراق میں موجود تھے جو عراق کے احتجاج اور امریکی رابطوں کے بعد وہاں سے نکال لیے گئے تھے تاہم ایک مرتبہ پھر ترک طیاروں کے عراق میں حملے نے سوالیہ نشان کھڑے کردیے ہیں۔