بدھ‬‮ ، 20 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سعودی عرب نے امدادبند کرنے کا اعلان کردیا ، وجہ کیا بنی ؟ جانیے

datetime 20  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

الریاض(نیوز ڈیسک)سعودی عرب نے لبنان کے لیے فوجی امدادبندکرنے کا اعلان کردیا،ادھرلبنان کے موجودہ وزیراعظم تمام سلام نے سعودی عرب کے تازہ فیصلے پر اپنے رد عمل میں کہاہے کہ انہیں ریاض کی جانب سے بیروت کی فوجی امداد بند کرنے کے اس فیصلے پر افسوس ہے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کے ذمہ دار عہدیدار نے بتایا کہ مملکت، لبنانی فوج اور داخلی سلامتی کے اداروں کو اسلحہ فراہمی بند کر دے گی کیونکہ بیروت کا حالیہ موقف دونوں ملکوں کے درمیان برادرانہ تعلقات کا عکاس نہیں ہے۔اسی ذمہ دار عہدیدار نے مزید بتایا کہ ان حقائق کی روشنی میں سعودی عرب نے جمہوریہ لبنان کے ساتھ اپنے تعلقات کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے مطابق سعودی عرب کی جانب سے فرانس کے ذریعے لبنانی فوج کو ارب ڈالر مالیات کا اسلحہ فراہمی روک دی جائے۔ لبنان کی داخلی سلامتی کے اداروں کو اربوں ڈالر مالیت کا باقی اسلحہ فراہم نہ کیا جائے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ مملکت سعودی عرب نے حالات کو اس نہج پر نہ لانے کی مقدور بھر کوششیں کیں اور ساتھ ہی لبنانی عوام کے تمام فرقوں کے ساتھ کھڑا رہنا چاہا کیونکہ وہ لبنان کے لئے اپنی امداد جاری رکھنا چاہتا تھا۔ لیکن حالیہ پیدا شدہ صورتحال کے بعد وہ ایسا کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ سعودی عرب کو یقین ہے کہ بیروت کا موجودہ نقطہ نظر برادر لبنانیوں کے موقف کا عکاس نہیں۔سعودی ذرائع نے اپنے بیان کے اختتام پرکہا کہ ریاض، لبنان کے بعض عہدیداروں بشمول وزیر اعظم تمام سلام کے نقطہ ہائے نظر کی تحسین کرتا ہے جس میں انہوں نے سعودی عرب کا ساتھ دیتے ہوئے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ادھر سعودی عرب کی جانب سے لبنان کی فوجی امداد بند کرنے کے اعلان پر لبنانی سیاسی قیادت کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ لبنان کے سابق وزیراعظم اور ’’فیوچر گروپ‘‘ کے سربراہ سعدحریری نے کہاکہ ریاض کی جانب سے بیروت کی مسلح افواج کی امداد بند کرنے کے اعلان کو باریک بینی سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ لبنان کے موجودہ وزیراعظم تمام سلام نے سعودی عرب کے تازہ فیصلے پر اپنے رد عمل میں کہا کہ انہیں ریاض کی جانب سے بیروت کی فوجی امداد بند کرنے کے اچانک اعلان سے بہت دکھ اور افسوس ہوا ہے۔بیروت میں وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاض کی جانب سے فوجی امداد کی بندش کا یہ پہلا اور آخری فیصلہ ہے۔ سعودی عرب کی حکومت جو مناسب سمجھتی ہے وہی کرتی ہے تاہم انہوں نے خواہش ظاہرکی کہ ریاض اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے کیونکہ موجودہ وقت میں لبنانی فوج کی فوجی امداد بند کرنے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔وزیراعظم تمام سلام نے کہا کہ سعودی عرب اور لبنان کے گہرے دوستانہ اور برادرانہ تعلقات ہیں۔ ہم اپنی دوستی اور بھائی چارے کو مشترکہ مقاصد اور مفادات کی خاطر قائم و دائم رکھنا چاہتے ہیں۔



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…