بدھ‬‮ ، 17 ستمبر‬‮ 2025 

دنیا میں پناہ گزینوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ

datetime 18  جون‬‮  2015
3. Refugees huddle underneath a blanket against the rain on the outskirts of Ifo camp while waiting for relocation to Ifo Extension.
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) دنیا میں جنگوں، مسلح تنازعات اور ظلم و ستم کے نتیجے میں اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونے والے افراد کی تعداد 2014 میں قریباً چھ کروڑ تک پہنچ گئی جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین، یو این ایچ سی آر کے مطابق اس تعداد میں 2013 کے مقابلے میں 83 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا ہے۔اس ریکارڈ تعداد کی بڑی وجہ شام میں جاری خانہ جنگی کو قرار دیا جا رہا ہے۔یو این ایچ سی آر کے سربراہ انتونیو گترز نے برطانوی نشرےاتی ادارے سے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’دنیا ایک خراب جگہ بن چکی ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’اگر لوگ سمجھتے ہیں کہ امدادی ادارے اس کی صفائی کے قابل ہیں تو اب یہ ممکن نہیں رہا۔ ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں کہ ہم اس کام سے عہدہ برا ہو سکیں۔‘انتونیو گترز نے کہا کہ ’متاثرہ افراد کی تعداد بڑھتی ہی جا رہی ہے اور بدقسمتی سے ان میں سے متعدد کے پاس خود کو سنبھالنے کے وسائل نہیں۔‘شام میں گذشتہ سال دسمبر تک 39 لاکھ پناہ گزین اور 76 لاکھ اندرونِ ملک نقل مکانی کرنے والے افراد تھے۔انھوں نے بتایا کہ سنہ 2014 میں پناہ گزینوں کی تعداد میں روزانہ کی بنیاد پر ساڑھے 42 ہزار افراد کا اضافہ ہوا جبکہ 2013 میں یہ تعداد 32 ہزار روزانہ تھی۔رپورٹ کے مطابق 2014 کے آخر تک ان افراد کی تعداد پانچ کروڑ 95 لاکھ تک پہنچ چکی تھی جن میں سے نصف سے زیادہ بچے تھے۔ان میں ایک کروڑ 95 لاکھ مہاجرین اور تین کروڑ 82 لاکھ اندرون ملک دربدر ہونے والوں کے علاوہ 18 لاکھ وہ لوگ بھی تھے جو غیر ممالک میں پناہ کی درخواستوں پر فیصلوں کے منتظر تھے۔صرف ایک ملک شام میں گذشتہ سال دسمبر تک 39 لاکھ پناہ گزین اور 76 لاکھ اندرونِ ملک نقل مکانی کرنے والے افراد تھے۔رپورٹ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ ان نتائج کے مطابق دنیا میں ہر 122واں شخص یا تو مہاجر یا دورنِ ملک دربدر ہے یا پھر اس سے کسی غیر ملک میں پناہ کی درخواست دی ہوئی ہے۔یورپ اس وقت افریقی ممالک سے بحیرہ روم کے راستے پناہ گزینوں کی آمد کے بحران کا شکار ہے اس رپورٹ میں براعظم یورپ میں اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور افراد کی تعداد میں 50 فیصد اضافے کا ذکر کیا گیا ہے اور یہ تعداد 67 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔اس اضافے کی وجہ افریقی ممالک سے بحیرہ روم کے راستے پناہ گزینوں کی یورپ آمد کو قرار دیا گیا ہے۔یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ یورپ میں پناہ کی سب سے زیادہ درخواستیں جرمنی میں دائر کی گئیں جبکہ سویڈن اس فہرست میں دوسرے نمبر پر رہا۔خیال رہے کہ بدھ کو ہی عالمی امن سے متعلق ایک سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ برس تشدد، جنگوں اور ان کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کی وجہ سے دنیا کی ایک فیصد آبادی یا تو پناہ گزین ہے یا پھر اندرون ملک در بدر ہے اور یہ سنہ 1945 میں دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے بڑی سطح ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…