اتوار‬‮ ، 01 جون‬‮ 2025 

دنیا میں پناہ گزینوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ

datetime 18  جون‬‮  2015
3. Refugees huddle underneath a blanket against the rain on the outskirts of Ifo camp while waiting for relocation to Ifo Extension.
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) دنیا میں جنگوں، مسلح تنازعات اور ظلم و ستم کے نتیجے میں اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونے والے افراد کی تعداد 2014 میں قریباً چھ کروڑ تک پہنچ گئی جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین، یو این ایچ سی آر کے مطابق اس تعداد میں 2013 کے مقابلے میں 83 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا ہے۔اس ریکارڈ تعداد کی بڑی وجہ شام میں جاری خانہ جنگی کو قرار دیا جا رہا ہے۔یو این ایچ سی آر کے سربراہ انتونیو گترز نے برطانوی نشرےاتی ادارے سے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’دنیا ایک خراب جگہ بن چکی ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’اگر لوگ سمجھتے ہیں کہ امدادی ادارے اس کی صفائی کے قابل ہیں تو اب یہ ممکن نہیں رہا۔ ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں کہ ہم اس کام سے عہدہ برا ہو سکیں۔‘انتونیو گترز نے کہا کہ ’متاثرہ افراد کی تعداد بڑھتی ہی جا رہی ہے اور بدقسمتی سے ان میں سے متعدد کے پاس خود کو سنبھالنے کے وسائل نہیں۔‘شام میں گذشتہ سال دسمبر تک 39 لاکھ پناہ گزین اور 76 لاکھ اندرونِ ملک نقل مکانی کرنے والے افراد تھے۔انھوں نے بتایا کہ سنہ 2014 میں پناہ گزینوں کی تعداد میں روزانہ کی بنیاد پر ساڑھے 42 ہزار افراد کا اضافہ ہوا جبکہ 2013 میں یہ تعداد 32 ہزار روزانہ تھی۔رپورٹ کے مطابق 2014 کے آخر تک ان افراد کی تعداد پانچ کروڑ 95 لاکھ تک پہنچ چکی تھی جن میں سے نصف سے زیادہ بچے تھے۔ان میں ایک کروڑ 95 لاکھ مہاجرین اور تین کروڑ 82 لاکھ اندرون ملک دربدر ہونے والوں کے علاوہ 18 لاکھ وہ لوگ بھی تھے جو غیر ممالک میں پناہ کی درخواستوں پر فیصلوں کے منتظر تھے۔صرف ایک ملک شام میں گذشتہ سال دسمبر تک 39 لاکھ پناہ گزین اور 76 لاکھ اندرونِ ملک نقل مکانی کرنے والے افراد تھے۔رپورٹ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ ان نتائج کے مطابق دنیا میں ہر 122واں شخص یا تو مہاجر یا دورنِ ملک دربدر ہے یا پھر اس سے کسی غیر ملک میں پناہ کی درخواست دی ہوئی ہے۔یورپ اس وقت افریقی ممالک سے بحیرہ روم کے راستے پناہ گزینوں کی آمد کے بحران کا شکار ہے اس رپورٹ میں براعظم یورپ میں اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور افراد کی تعداد میں 50 فیصد اضافے کا ذکر کیا گیا ہے اور یہ تعداد 67 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔اس اضافے کی وجہ افریقی ممالک سے بحیرہ روم کے راستے پناہ گزینوں کی یورپ آمد کو قرار دیا گیا ہے۔یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ یورپ میں پناہ کی سب سے زیادہ درخواستیں جرمنی میں دائر کی گئیں جبکہ سویڈن اس فہرست میں دوسرے نمبر پر رہا۔خیال رہے کہ بدھ کو ہی عالمی امن سے متعلق ایک سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ برس تشدد، جنگوں اور ان کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کی وجہ سے دنیا کی ایک فیصد آبادی یا تو پناہ گزین ہے یا پھر اندرون ملک در بدر ہے اور یہ سنہ 1945 میں دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے بڑی سطح ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں


پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…