ڈھاکہ (نیوزڈیسک)بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے کئی رہنماوں کو سنہ 1971 میں پاکستان کی حمایت پرسزادی گئی ہے ۔بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے حزبِ اختلاف جماعتِ اسلامی کے ایک سینیئر رہنما رہنما علی احسن محمد مجاہد کی سزائے موت کو برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔خیال رہے کہ انھیں موت کی سزا سنہ 1971 میں پاکستان سے بنگلہ دیش کی علیحدگی کی مخالفت کو جنگی جرائم کرنے کی وجہ سے دی گئی تھی۔یہ فیصلہ بنگلہ دیش میں قائم کیے جانے ایک ٹرائبیونل نے سنایا تھا۔علی احسن مجاہد پاکستان حامی رہنما تھے اور علی احسن مجاہد کے وکیل نے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کریں گے۔جماعت اسلامی کے رہنما علی احسن مجاہد کی یہ تصویر جولائی 2013 کی ہے اور انھیں سزا سنائے جانے کے بعد جیل لے جایا جا رہا ہےخیال رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ نے دو دوسرے سینیئر اسلامی رہنماو¿ں کے سلسلے میں نظر ثانی کی اپیل کو مسترد کر دیا تھا اور انھیں بعد میں پھانسی دے دی گئی تھی۔فروری سنہ 2013 میں جب عبد القادر ملّا کو مجرم قرار دیا گیا تھا تو جماعت اسلامی بنگلہ دیش نے احتجاج کیاتھا۔ جماعت اسلامی بنگلہ دیش کا موقف ہے کہ عبدالقادر ملّا سمیت ان کے رہنماو¿ں کو سزا سنائے جانے کے پیچھے سیاسی عوامل کار فرما ہیں۔سنہ 2010 میں قائم ہونے والے ٹربیونل نے عبد القادر ملّا کے علاوہ جماعت اسلامی کے دوسرے کئی افراد کو بھی پھانسی کی سزا سنا رکھی ہے اور عبدالقادر ملّا پہلے شخص تھے جن کی سزا پر عمل درآمد کیا گیا۔