برسلز(نیوزڈیسک)یورپی ممالک میں پچھلے کچھ عرصے سے اسرائیل کی مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے کارخانوں میں تیار کی جانے والی مصنوعات کی خریدو فروخت پرپابندی کے باوجود اسرائیلی مصنوعات کی یورپی منڈیوں میں بھرمار ہے اور لوگ دھڑ دھڑ ان مصنوعات کو خرید رہے ہیں۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یورپی پارلیمنٹ اور یورپی ہائی کمیشن برائے خارجہ امور کی جانب سے کچھ عرصے قبل مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قائم اسرائیلی کارخانوں میں تیار ہونے والی اشیا کی خریدو فروخت روکنے کے لیے ان کی نشاندہی کے لیے خصوصی ’ٹیگ‘ لگانے کا فیصلہ کیا تھا تاہم اس حوالے سے موثر قانون سازی نہ ہونے کی وجہ سے یہ مہم زیادہ موثر ثابت نہیں ہوئی ہے۔ یورپی یونین کی ترجمان مایا کوسنیٹیچ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے مقبوضہ عرب علاقوں میں قائم کارخانوں میں تیار کی جانے والی اشیا کو یورپ میں فروخت کے لیے پیش کرنا اخلاقاً درست نہیں اور نہ ہی یہ یورپی آئین اور قانون کے مطابق درست ہے تاہم یہ ایک حل طلب مسئلہ ہے جسے قانون اورآئین کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔یورپی یونین میں سول سوسائٹی کی جانب سے اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کے لیے جاری مہمات نے کم سے کم سولہ یورپی وزرا کو یونین کی خارجہ امور کے سربراہ فیڈریکا موگرینی کے سامنے ایک مطالبہ پیش کرنے پر مجبورکیا۔ ان وزرا نے اپنے ایک مشترکہ مکتوب میں مسز موگرینی سے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی مصنوعات پرپابندی کو موثر بنائیں کیونکہ اسرائیلی ریاست اپنی مصنوعات کی فروخت کے لیے یورپی صارفین کو بلیک میل کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے