لندن (نیوزڈیسک) برطانیہ کے دالحکومت لند ن میں ایک عراقی شہری کی ٹویٹرپوسٹ نے پوری دنیا کوبے وقوف بنادیا۔تفصیلات کے مطابق یہ جنگی فسانہ لندن میں مقیم ایک عراقی شخص احمد المحمود کا تحریر کردہ تھا جو IraqSurveys@ کے نام سے ٹوئٹر پر موجود ہیںلندن میں رہنے والے ایک شخص نے ٹوئٹر پر ایک ایسی جعلی جنگ چھیڑی جس نے دولت اسلامیہ کے حامیوں اور عراق میں برسرپیکار شیعہ جنگجو مخالفین دونوں کو بے وقوف بنا دیا۔اس فرضی جنگ میں دولت اسلامیہ، جنگجوﺅں اور عراقی حکومت کے فوجی شامل تھے۔ انٹرنیٹ پر جوں ہی اس جنگ کی خبر آئی دولت اسلامیہ مخالف فورسز نے اس میں اہم کامیابی حاصل کرنے کا دعوی پیش کر دیا۔یہ جنگی فسانہ لندن میں مقیم ایک عراقی شخص احمد المحمود کا تحریر کردہ تھا جو کہ IraqSurveys@ کے نام سے ٹوئٹر پر موجود ہیں۔ اس اکاو¿نٹ سے عراق کے بارے میں سنجیدہ خبریں پوسٹ کی جاتی رہی ہیں اور اس کے تقریباً 14 ہزار فالوورز ہیں۔لیکن ان کا کہنا ہے کہ ایک دن وہ اس سے ’بور ہو گئے‘ اور یہ ٹویٹ کی کہ دولت اسلامیہ نے شجوہ چھوڑ دیا ہے۔ اور اس کے لیے انھوں نے فوٹو شاپ میں تیار کی گئی تصاویر بھی شیئر کیں جس میں ایسا نظر آ رہا تھا کہ اس جنگ کے بارے میں بات ہو رہی ہے۔ایک برطانوی ادارے مطابق ایک شخص نے تو باقاعدہ جنگ کا نقشہ بناکر پیش کر دیاانھوں نے لاعلمی میں ایک ٹرینڈ کی ابتدا کر دی تھی۔ انھوں نے میڈیاکو بتایا کہ ’لوگوں نے اس خبر میں اضافہ کرنا شروع کردیا اور سیم شہر جیسے نقشے پیش کرنے شروع کر دیے۔ بعض لوگوں نے اس جنگ کی غلط خبریں پیش کیں اور ایک نے میدان جنگ کا نقشہ بناکر پیش کر دیا۔‘جلد ہی یہ گفتگو عراق سے باہر بھی پھیل گئی۔ دولت اسلامیہ مخالف ملیشیا کی عراقی فوج کے ہمراہ برسرپیکار پاپولر موبلائزیشن یونٹ کے حامیوں نے اس جنگ کے بارے میں مختلف دعوے کرنا شروع کر دیے۔اس کے بعد دولت اسلامیہ کے حامیوں نے بدلے کا منصوبہ بنایا اور سعودی عرب کے باشندے اس افواہ سے خوفزدہ ہو گئے۔بہرحال جب محمود نے دیکھا کہ یہ مذاق حد سے نکلتا جا رہا ہے تو انھوں نے دو دن بعد اس مذاق کو روکنے کی اپیل کی۔برطانوی میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے محمودنے بتایا کہ ان کا مذاق در حقیقت خطرناک ہے اور اس سے حقیقی لوگوں متاثر ہوتے ہیں اور ان کے خوف میں اضافہ ہوتا ہے۔وہ اس بات پر بضد تھے کہ حقیقی خبروں پر زیادہ تر مبنی ان کا جنگ کا نقشہ بنانا غیرذمہ دارانہ عمل نہیں تھا۔ ہاں شجوہ جگہ کا نام ضرور مذاق تھا اور عراقی عربی زبان میں اس کا مطلب ’پنیر کی جھلی‘ ہے، جس سے روایتی طور پر دودھ کی اشیا بنائی جاتی ہیں۔محمود کا کہنا تھا ’اسی سے لوگوں کو پتہ چل جانا چاہیے تھا کہ یہ کوئی سنجیدہ بات نہیں ہےمحمود عراق میں جاری جنگ میں شامل تمام فریقین کے مسائل سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ دولت اسلامیہ کے حامی ہرگز نہیں ہیں اور نہ جنگجووں کے حامی ہیں لیکن عراقی حکومت کے سخت ناقد ہیں۔اس ٹویٹ سے وہ یہ جاننا چاہتے تھے کہ کیا جنگجو واقعی فتح کا دعوی کریں گے اور ان کا کہنا ہے کہ ان کا مذاق چل نکلا۔انھوں نے کہا کہ ’چند گھنٹوں کے بعد فیس بک اکاو¿نٹ پر دولت اسلامیہ کی جنگ میں شکست اور ایک عظیم فتح کی باتیں آنے لگیں۔‘
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں