نئی دہلی۔۔۔۔بھارت میں سنہ 16-2015 کے مالی بجٹ میں کارپوریٹ ٹیکس میں پانچ فی صد کی کمی گئی ہے جبکہ انکم ٹیکس کی شرح کو جوں کا توں برقرار رکھا گیا ہے۔اس کے علاوہ سروسز ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے جس سے بہت سی خدمات اب مہنگی ہو جائیں گی۔پارلیمنٹ میں مودی حکومت کا پہلا مکمل بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے بھارت کے غریب عوام کے لیے صرف بارہ روپے سالانہ کے پریمیم پر دو لاکھ روپے کے حادثاتی بیمے کی سوشل سکیورٹی کی ایک سکیم کا اعلان کیا ہے۔کسانوں کو دی جانے والی تمام مراعات برقرار رکھی گئی ہیں۔صنعت کاروں کے لیے کارپوریٹ ٹیکس 30 فیصد سے کم کر کے 25 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ دولت ٹیکس یکسر ختم کر دیا گیا ہے لیکن جن کی سالانہ آمدنی ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہے ان کی آمدنی پر دو فیصد سرچارج لگا دیا گیا ہے۔
مزید پڑھئے:امریکہ‘ دریائے یوٹا میں حادثہ، بچی معجزانہ طور پر بچ گئی، ماں ہلاک
انکم ٹیکس کی پرانی شرحوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ متوسط طبقے کو اس بجٹسے بڑی امید تھی کہ انھیں چھوٹ ملے گی۔سروس ٹیکس میں اضافے سے بہت سی چیزیں مہنگی ہو جائیں گی بجٹ میں ملک کے دفاعی اخراجات میں گذشتہ برس کے مقابلے چار ارب ڈالر کا اضافہ کیا گیا۔ دفاع کے لیے اب 41 ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔آئندہ مالی سال میں ملک کی معیشت 8 سے 8.5 فی صد کی شرح سے ترقی کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔ مجموعی طور پر 17 لاکھ 80 ہزار کروڑ روپے یعنی تقریبا 280 بلین ڈالر کا بجٹ پیش کیا گیا ہے۔بجٹ میں غیر ممالک میں کالا دھن جمع کرنے سے روکنے کے لیے 300 فی صد جرمانہ اور دس برس تک کی سزا کی تجویز ہے۔سروسز ٹیکس 12.36 فی صد سے بڑھا کر اب 14 فیصد کر دیا گیا ہے جس سے کیبل، کوریئر، انٹرنیٹ، ٹیلی فون، بجلی، برانڈڈ کپڑے، کلب، جم اور ہسپتال جیسی خدمات مہنگی ہو جائیں گی۔دفاع کے شعبے کے لیے اب 41 ارب ڈالر مختص کیے گیئے ہیں سگریٹ پر ہر برس کی طرح اس بجٹ میں بھی 15 سے 25 فی صد ڈیوٹی بڑھا دی گئی ہے۔2015-16 میں بنیادی دھانچے کی ترقی پر 70 کروڑ روپے صرف کیے جانے کی تجویز ہے۔بجٹ میں آئندہ مالی سال کے دوران 4000 میگاواٹ کے پانچ بڑے بجلی گھر بنانے کا منصوبہ پیش کیا گیا ہے۔اسی مدت میں چنئی کے کودن کولم جوہری پلانٹ میں دوسری یونٹ شروع کرنے کی تجویز ہے۔
ایک لاکھ کلومیٹر تک سڑکوں کی تعمیر کی تجویز بھی ہیعام بجٹ میں ایک لاکھ کلو میٹر لمبی اضافی سڑک تعمیر کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے۔مودی حکومت کے اس بجٹ پر ملا جلا ردعمل ہوا ہے ۔ بیشتر صنعت کاروں اور ماہرین نے اس بجٹ کو ایک دور اندیش، اصلاح پسند اور ترقی کی طرف لے جانے والا بجٹ قرار دیا ہے جبکہ حزب اختلاف نے اسے کھویا ہوا موقع قرار دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ حکومت کوایک اچھی معیشت ملی تھی اور پیٹرولیم کے دام نصف سے بھی کم ہونے سے حکومت کے بڑے قدم اٹھانے کی حالت میں تھی لیکن اس نے یہ موقع کھو دیا۔