ریاض(نیوز ڈیسک) خوش شکل گھریلو خادماﺅں کے لئے سعودی عرب میں ملازمت کے مواقع دن بدن کم ہونے لگے ، سعودی بیگمات خوبصورت ملازمہ کی بھرتی کو اپنی عائلی زندگی کے لئے خطرہ محسوس کرنے لگی ہیں۔سعودی عرب کے جنوب مغربی صوبے عسیر کے دارالحکومت میں ایک جائزے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سعودی خواتین گھریلو ملازماﺅں کو کام پر رکھتے ہوئے اس بات پر زور دیتی ہیں کہ وہ خوبصورت اور پرکشش تو نہیں ہیں۔گھریلو خادماﺅں کی بھرتی کے ایک ادارے سے منسلک اہلکار کا کہنا ہے کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ سعودی مالکن خوش شکل خادمہ کی درخواست ملازمت یکسر مسترد کر دیں اور اس کے مقابلے میں بدشکل خاتوں کو گھریلو خادمہ رکھ لیں۔گھریلو خادموں کے امور سے متعلق سعودی وزارت محنت کے ویب سائٹ کے مطابق چلی اور مراکش سے تعلق رکھنے والی گھریلو خادماﺅں کی بھرتی پر سعودی بیگمات کو سب سے زیادہ اعتراض ہوتا ہے۔ چلی سے تعلق رکھنے والے مرد اور خواتین کو گھریلو ملازمہ، ڈرائیور، گورننس اور ہوم نرس کے طور پر ملازم رکھا جا سکتا ہے۔سعودی بیگمات کا کہنا ہے کہ سری لنکا، فلپائن، انڈونیشیا، بھارت اور جنوبی امریکا کے شہری زیادہ بہتر گھریلو کام کاج کرتے ہیں جبکہ ان کے مقابلے میں چلی کی خادماوں میں اتنا کام کرنے کا سٹیمنا نہیں ہوتا، اس لئے وہ چلی خادمہ کو گھریلو کام کے لئے ترجیج نہیں دیتیں۔رپورٹ کے مطابق چند سعودی بیگمات خوش شکل گھریلو خادمہ کو اپنی عائلی زندگی کے لئے خطرہ بھی محسوس کرتی ہیں کیونکہ ماضی میں چلی سے تعلق رکھنے والی خوبصورت گھریلو خادماوں کی وجہ سے متعدد گھروں میں میاں اور بیوی کے درمیان اعتماد کی فضا متاثر ہوئی ہے اور نوبت اسی وجہ سے متعدد سعودی بیگمات مراکشی لڑکیوں کو گھریلو خادمہ کے طور پر قبول کرنے میں متردد دکھائی دیتی ہیں۔بھرتی دفتر چلانے والے علی العمری نے بتایا انہیں اس وقت بہت حیرت ہوتی ہے جب سعودی بیگمات چلی اور مراکش سے تعلق رکھنے والے گھریلو خادمہ رکھنے کے لئے ان سے رابطہ کرتے ہیں، ایسے میں ان کی واضح شرط ہوتی ہے کہ امیدوار خوش شکل نہ ہو۔ سعودی بیگمات اس بات کو یقینی بنانے کے لئے امیدوار کی تصویر دکھانے مطالبہ بھی کرتی ہیں تاکہ وہ یقین کر لیں کہ انہیں مطلوبہ ‘معیار’ کی ملازمہ ہی مل رہی ہیں۔ العمری کے مطابق چلی سے تعلق رکھنے والی گھریلو ملازمہ کی بھرتی کا عمل چھ ماہ میں مکمل ہوتا ہے اور ان کا ماہانہ مشاہرہ 22 ہزار سعودی ریال ہوتا ہے۔