اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بھار ت میں بابری مسجد کی زمین کے تنازع کے حل کیلئے نیا فارمولہ پیش کیا گیاہے ، مقدمہ لڑنے والے ہندو اور مسلم شخصیات نے مسجد اور مندر ساتھ ساتھ تعمیر کرنے کی تجویز دی ہے۔ 16 ویں صدی کی تاریخی بابری مسجد کو 1992 ءمیں ہندو انتہا پسندوں نے ڈھا دیا تھا تاہم مسلمانوں کو دوبارہ اس جگہ مسجد تعمیر کرنے نہ دی گئی اور نہ رام کی جائے پیدائش کا دعوی کرنے والے ہندو یہاں قبضہ جماسکے۔ بھارتی اخبار نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ مسجد کا مقدمہ لڑنے والے مسلمان ہاشم انصاری اور ہندو تنظیم اکھاڑا پریشد کے سربراہ مہانت گیان داس نے مشترکا طور پر تنازع کے حل کیلئے نیا فارمولہ پیش کیا ہے ، جس کے تحت 70 ایکڑ زمین پر مسجد اور مندر دونوں تعمیر کیے جائینگے اور اس کے بیچ سو فٹ اونچی دیوار ہوگی۔ انصاری اور گیان داس دونوں کا دعویٰ ہے کہ انہیں اپنی اپنی برادری کے رہنماﺅں کی حمایت حاصل ہے اور عوام بھی اس منصوبے کو سرارہے ہیں۔ ہندو انتہا پسند تنظیم وشوا ہندو پریشد کو اس منصوبے سے دور رکھا جائے گا۔ فیض آباد اور ایودھیا کے مکینوں کا خیال ہے کہ اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے سے ہم آہنگی میں اضافہ ہوگا۔