امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ترجمان نے عراق کے مغربی قصبے البغدادی پر داعش کے قبضے کی تصدیق کردی ہے جس کے بعد امریکہ نے داعش کے خلاف اپنی فضائی مہم کو وسیع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پینٹاگون کے ترجمان ریئر ایڈمرل جان کربی نے اس بات کی تصدیق کی۔ البغدادی قصبہ عین الاسد ایئر بیس سے آٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، جہاں سینکڑوں امریکی فوجی قیام پذیر ہیں۔ جان کربی کے مطابق گذشتہ چند مہینوں کے دوران ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ دولت اسلامیہ کے جنگجوئوں نے کسی نئی جگہ پر قبضہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ داعش کے شدت پسندوں نے فوجی اڈے پر اس وقت حملہ کیا جب امریکی فوجی عراقی افواج کو تربیت دے رہے تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عسکریت پسند ایئربیس پر بھی قبضہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور خودکش بمباروں کے ساتھ بیس سے پچیس افراد نے حملہ کیا جن میں سے بیشتر نے عراقی فوجی وردیاں پہن رکھی تھیں۔ ترجمان کے مطابق بیس کی سیکیورٹی پر تعینات عراقی اہلکاروں نے حملے کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کیا، جبکہ سیکیورٹی اہلکاروں کو کسی قسم کی ہلاکت کا سامنا نہیں ہوا۔ امریکی فوج کی جانب جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ عراقی فورسز نے اتحادی افواج کی مدد سے داعش کا حملہ پسپا کرتے ہوئے آٹھ حملہ آوروں کو ہلاک کردیا ہے۔ دوسری جانب امریکی گن شپ ہیلی کاپٹرز نے عراقی زمینی فوجیوں کی مدد کے لیے داعش عسکریت پسندوں پر شیلنگ کی۔ امریکی فوج نے اپاچی جنگی ہیلی کاپٹرز بھی عین الاسد بیس پر داعش کے حملے کو روکنے کے لیے تعینات کردیئے ہیں۔ امریکی سینٹرل کمانڈ کا کہنا ہے کہ جمعرات سے لے کر جمعہ تک اتحادی فورسز نے داعش کے خلاف شام میں آٹھ اور عراق میں سات فضائی حملے کیے جن میں پانچ میں عین الاسد کے قریب داعش کے یونٹس اور سازوسامان کو ہدف بنایا گیا۔ امریکی فوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ گن شپ ہیلی کاپٹرز کے استعمال سے عندیہ ملتا ہے کہ داعش کے خلاف لڑائی میں امریکی فوجیوں کی شمولیت مزید بڑھ گئی ہے۔ علاوہ ازیں کرد جنگجوﺅں نے بھی شمال کی جانب سے سنجار شہر کی جانب پیشقدمی شروع کردی ہے، یہ علاقہ گزشتہ سال سے داعش کے قبضے میں ہے اور ان کا قبضہ کافی مستحکم بتایا جاتا ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں