ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے جوہری پروگرام پر مذاکرات کے دوران بھیجی جانے والی امریکی پیشکش کا جواب صدر براک اوباما کے نام خفیہ مکتوب میں دیا ہے۔ امریکی اخبار ‘وال سٹریٹ جرنل’ نے ایرانی سفارت کار کے حوالے سے بتایا ہے “کہ سپریم لیڈر نے صدر اوباما کی جانب سے گذشتہ برس اکتوبر میں لکھے گئے خط کا جواب دے دیا ہے۔ اخبار نے سفارت کار کے حوالے سے بتایا کہ اوباما نے خط میں جوہری معاہدے کی تکمیل کی صورت میں داعش کے خلاف امریکا اور ایران کے درمیان تعاون کی تجویز پیش کی تھی۔ سفارت کار کے مطابق علی خامنہ ای کا مکتوب ‘احترام’ کا مظہر تھا تاہم اس میں کسی بات کی یقین دہانی نہیں کرائی گئی تھی۔ وائٹ ہائوس اور اقوام متحدہ میں موجود ایرانی مندوب نے اس اخباری رپورٹ پر تبصرے سے انکار کیا ہے۔ خامنہ ای نے گذشتہ ہفتے کے دوران کہا تھا کہ وہ جوہری مذاکرات کے دوران سمجھوتا کرنے کو تیار ہیں اور انہوں نے ایرانی صدر حسن روحانی کے مغرب کے ساتھ مذاکرات کے فیصلے کا بھرپور دفاع کیا ہے حالانکہ ایران کے سخت گیر حلقے اس بات کے مخالف ہیں۔ ایران کے امریکا، روس، چین، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کا مقصد ایک ایسا معاہدہ کرنا ہے کہ جس کے ذریعے سے مغربی ممالک کے تہران پر جوہری ہتھیار بنانے کے خدشات ختم ہو سکیں اور اس کے بدلے ایران پر لگائی گئی اقتصادی پابندیاں اٹھائی جائیں جن کی وجہ سے ایرانی معیشت شدید مشکلات کا سامنا کر رہی ہے۔ مذاکرات کاروں نے معاہدے کے لئے رواں سال 30 جون کی ڈیڈ لائن مقرر کر رکھی ہے۔ مغربی اس کوشش میں ہیں کہ کسی بھی معاہدے کے فریم ورک پر اتفاق ہو جائے۔