اسلام آباد – سعودی عرب نے پاکستان میں دینی مدارس کو عطیات کے ذریعے شدت پسندی کو فروغ دینے کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا میں موجود کچھ عناصر اس حوالے سے غلط پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔ اسلام آباد میں سعودی سفارتخانے کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘جب بھی کسی مدرسے، مسجد یا فلاحی ادارے کی جانب سے سعوی عرب سے مالی مدد کی درخواست کی جاتی ہے تو اس معاملے کو وزرات خارجہ کے توسط سے پاکستانی حکومت کو بھجوایا جاتا ہے تاکہ درخواست کرنے والے کی درستگی اور اہلیت کی جانچ پڑتال کی جا سکے۔’ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘کسی بھی قسم کی فنڈنگ صرف اسی صورت میں ہوتی ہے جب پاکستانی وزرت خارجہ کی جانب سے تحریری طور پر سعودی سفارت خانے کو مطلع کر دیا جاتا ہے۔’ سعودی سفارخانے کے مطابق یہ مالی مدد کسی بھی فرقے کی تفریق کے بغیر کی جاتی ہے۔ پریس ریلیز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سعودی عرب دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کر رہا ہے اور اس حوالے سے بہت حساس ہے کہ انسان دوستی کی بنیاد پر مالی امداد شدت پسند عناصر کے ہاتھوں میں نہ چلی جائے۔ واضح رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کچھ عرصہ قبل وفاقی وزیر بین الصوبائی امور ریاض حسین پیرزادہ نے پاکستان سمیت مسلم دنیا میں عدم استحکام کی ذمہ داری سعودی عرب پر ڈال دی تھی۔ ریاض حسین پیرزادہ کے مطابق مسلم دنیا کے ممالک میں اپنے نظریئے کے فروغ کے لیے رقم کی تقسیم سے یہ عدم استحکام پیدا ہوا ہے۔