جمعہ‬‮ ، 04 جولائی‬‮ 2025 

’’ایسا شخص جس نے خون دیکر24لاکھ بچوں کی جان بچائی ‘‘ اس کا تعلق کس ملک سے ہے اور اس کے خون میں ایسی کیاخاص چیز ہے کہ جو دنیا میں کسی اور کے خون میں نہیں؟ جانئے

datetime 27  جولائی  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) انسانی خون کی اقسام ہیں اور ماہرین طب نے اپنے خواص کے اعتبار سے انہیں مختلف اقسام میں تقسیم کر رکھا ہے۔ اے نیگیٹو، اے پازیٹو، بی نیگیٹو، بی پازیٹو، او نیگیٹو، او پازیٹو۔ انسانی خون کا عطیہ ڈاکٹرز مریض کی جان بچانے کیلئے حاصل کرتے ہیں مگر آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ دنیا میں ایک ایسا شخص بھی موجود ہے جو مسلسل کئی دہائوں سے اپنا خون عطیہ کر رہا ہے۔

اور اس کے خون کی بدولت 24لاکھ بچوں کی جان بچائی جا چکی ہے۔ سڈنی مارننگ ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق اس 81سالہ شخص کا نام جیمز ہیریسن ہے جس کے خون میں ایک غیرمعمولی اینٹی باڈی موجود ہے جو ریسس (Rhesus)نامی بیماری میں مبتلا بچوں کی زندگی بچانے والی ادویات میں استعمال ہوتی ہے. جیمز کئی دہائیوں سے اپنا خون عطیہ کر رہا ہے جس سے یہ دوائی بنائی جاتی ہے اور مریض بچوں کو دی جاتی ہے. اس کے خون سے بننے والی اس دوائی سے اب تک 24لاکھ بچوں کی زندگی بچائی جا چکی ہے.آسٹریلیا میں جیمز ہیریسن کو ایک ہیرو کا درجہ حاصل ہے.وہ پچھلی 6دہائیوں سے مسلسل اپنے دائیں ہاتھ سے بلڈ پلازما عطیہ کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے لوگ انہیں ’سونے کے بازو والا شخص‘ کے نام سے بھی پکارتے ہیں. انہوں نے 1960ءمیں ڈاکٹروں کے ساتھ مل کراپنے خون میں موجود اینٹی باڈیز سے انجکشن تیار کرنے کا کام شروع کیا تھا. اس انجکشن کو ’اینٹی ڈی انجکشن کا نام دیا گیا. یہ ٹیکہ خون کے نیگیٹو گروپ سے تعلق رکھنے والی حاملہ خواتین کے جسم میں دوران حمل آر ایچ ڈی اینٹی باڈیز پیدا ہونے سے روکنا ہے. ایسی ماں کے پیٹ میں اگر پازیٹو بلڈ گروپ والا بچہ پرورش پا رہا ہو تو یہ آر ایچ ڈی اینٹی باڈیز اسے کے خون کے خلیات کے لیے خطرہ ثابت ہوتی ہیں. جیمز کا کہنا تھا کہ ”14سال کی عمر میں میرا پھیپھڑے کا آپریشن ہوا تھا، آپریشن کے بعد میرے والد نے مجھے بتایا کہ میری جان بچانے کے لیے ڈاکٹروں نے مجھے 13لیٹر خون دیا، یہ تمام خون نامعلوم افراد کی طرف سے عطیہ کیا گیا تھا. میں نے اسی روز عہد کر لیا تھا کہ میں بھی زندگی بھر خون عطیہ کرتا رہوں گا.“رپورٹ کے مطابق جیمز اب تک ایک ہزار سے زائد بار خون دے چکے ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ آج بھی وہ اپنے جسم میں سوئی لگتی نہیں دیکھ سکتے. جب ان کے جسم میں سوئی داخل کی جانے لگتی ہے تو وہ منہ دوسری طرف کر لیتے ہیں ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…