اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) یہ تو اب کافی حد تک لوگوں کو معلوم ہوچکا ہے کہ جسمانی سرگرمیوں سے دوری یا دن کا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا موٹاپے، ذیابیطس اور ذہنی امراض کا باعث بن سکتا ہے مگر یہ عادت آپ کی مجموعی صحت کے لیے جتنی تباہ کن ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ درحقیقت طبی ماہرین تو اسے صحت کے لیے بہت زیادہ چینی اور سیگریٹ کے استعمال جتنا ہی خطرناک قرار دیتے ہیں۔
تو جانیے کہ یہ عادت آپ کو کن کن امراض کا شکار بناسکتی ہے۔ جگر کے امراض 2015 میں سامنے آنے والی ایک جنوبی کورین تحقیق میں بتایا گیا کہ زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا یا سست طرز زندگی دونوں جگر بڑھنے یا اس پر چربی چڑھنے کے امراض کا باعث بن سکتے ہیں۔ طبی جریدے جرنل آف ہیپاٹولوجی میں شائع تحقیق کے مطابق جو لوگ دن میں دس یا زائد گھنٹے بیٹھ کر گزارتے ہیں ان میں جگر کے امراض کا خطرہ 9 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ اس کے مقابلے میں جسمانی طور پر متحرک ہونا جیسے روزانہ کم از کم دس ہزار قدم چلنا جگر کے امراض کا خطرہ 20 فیصد تک کم کردیتا ہے۔ اس تحقیق کے دوان ڈیڑھ لاکھ کے قریب مرد و خواتین کا جائزہ لیا گیا جن کی اوسط عمر 40 سال کے لگ بھگ تھی اور نتائج سے معلوم ہوا کہ 35 فیصد جگر کے امراض کا شکار ہیں۔ مسلز کی کمزوری جسمانی مسلز کا مقصد جسمانی حرکت میں آسانی فراہم کرنا ہے، اگر آپ بہت زیادہ وقت ایک جگہ بیٹھیں رہیں تو اس کے نتیجے میں مسلز کمزور ہونے لگتے ہیں، خصوصاً ٹانگوں کے مسلز۔ ٹانگوں کی پشت پر مسلسل دباﺅ جسم کے اندر دوران خون کو متاثر کرتا ہے جس کے نتیجے میں مسلز کو بہت زیادہ نقصان پہنچتا ہے۔ گردوں کے مرض کا خطرہ ہر وقت بیٹھے رہنا گردوں کے سنگین امراض کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ یہ بات 2012 میں لیسٹر یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں سامنے آئی تھی۔ محققین کے مطابق طرز زندگی کے عناصر اور گردوں کے امراض کے درمیان تعلق موجود ہے مگر یہ پہلی بار ہے یہ بات سامنے آئی کہ سست طرز زندگی گردوں کے امراض کا شکار بھی بناسکتی ہے۔ گردوں کے سنگین امراض میں یہ عضو خون کو ٹھیک طرح فلٹر نہیں کرپاتا جس کے نتیجے میں جسم میں کچرا جمع ہونے لگتا ہے اور بتدریج گردے فیل ہوجاتے ہیں جس کے نتیجے میں موت کا خطرہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر بیٹھنے کا دورانیہ 8 گھنٹے سے کم کردیا جائے تو اس خطرے میں کچھ حد تک کمی لائی جاسکتی ہے جبکہ ورزش بھی فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔ ذہنی تناﺅ کا شکار کیا دن کے اختتام پر ذہن پر تناﺅ اور بے چینی محسوس کرتے ہیں؟ ہوسکتا ہے کہ یہ کام کے بوجھ کے باعث ہو یا مالی مشکلات، مگر اس سے بھی زیادہ امکان یہ ہے کہ اس کی وجہ بہت زیادہ بیٹھ کر وقت گزارنا ہے۔
مختلف طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق زیادہ دیر تک بیٹھے رہنے کی عادت ڈپریشن، سماجی طور پر الگ تھلگ ہونے، بے خوابی اور خراب صحت کا باعث بنتی ہے۔ کینسر امریکی نیشنل انسٹی ٹیوٹ کے مطالعے میں50 سے 71 سال کے 221000 افراد پر تحقیق کی گئی جو ریسرچ کے آغاز پر کسی دائمی بیماری کا شکار نہیں تھے۔ تحقیق کے بعد انسٹی ٹیوٹ نے اس بات کی تصدیق کی ۔
زیادہ ٹی وی دیکھنے والے افراد میں کینسر اور دل کے امراض میں مبتلا ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ریسرچ میں بتایا گیا کہ ایسے افراد کے ذیابطیس، انفلواینزا، پاکنسنز ڈیزیز اور جگر سے متعلق امراض میں مبتلا ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ مطالعے میں پایا گیا کہ جو افراد روزانہ تین، چار گھنٹے ٹی وی دیکھتے ہیں ان میں کسی بھی بیماری میں مبتلا ہونے
کے 15 فیصدزیادہ امکانات ہوتے ہیں جبکہ جو افراد سات گھنٹے یا اس سے زائد ٹی وی دیکھتے ہیں ان میں یہ امکانات 47 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔ کمردرد اگر تو آپ دن کا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے کے عادی ہیں ؟ تو کمردرد کا ‘استقبال’ کرنے کے لیے تیار ہوجائیں۔ برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسین میں شائع ایک تحقیق کے مطابق 9 گھنٹے یا اس سے زائد وقت بیٹھ کر گزارنے والے
افراد میں کمردرد کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دفتری ملازمین خاص طور پر سست طرز زندگی کے عادی ہوتے ہیں اور اس کے نتیجے میں ذیابیطس، ہڈیوں کی کمزوری اور ڈپریشن کے ساتھ ساتھ کمردرد کے بھی مریض بن جاتے ہیں۔ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ اوسطاً لوگ ساڑھے 5 گھنٹے بیٹھ کر گزارنے کے عادی ہیں۔محققین نے مشورہ دیا ہے کہ دن بھر میں
کم از کم 2 گھنٹے کھڑے ہوکر گزارنا کمردرد کی تکلیف سے بچاسکتا ہے۔ کمر میں جھکاﺅ بیٹھنے یا کھڑے ہوتے وقت کمر کا جھکاﺅ اکثر افراد میں نظر آتا ہے جو کہ مختلف طبی مسائل جیسے مسلز کا عدم توازن، ریڑھ کی ہڈی کی ساخت بدلنا اور موٹاپے کا باعث بنتا ہے۔ عام طور پر زیادہ وقت بیٹح کر گزارنے پر لوگ اکثر آگے کی جانب جھکے رہتے ہیں اور یہ دورانیہ کافی زیادہ ہوتا ہے ۔
جس کا اثر وقت کے ساتھ کمر کو جھکانے کی شکل میں سامنے آتا ہے۔ قبض اورینج کوسٹ میموریل میڈیکل سینٹر کے ڈائجسٹیو کیئر سینٹر کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ طویل وقت تک بیٹھے رہنے کے نتیجے میں لوگ قبض کا شکار ہوسکتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دن کا زیادہ وقت تک بیٹھے رہنے کے نتیجے میں آنتوں کا نظام متاثر ہوتا ہے جس کے نتیجے میں خوراک ہضم نہیں ہوپاتی اور قبض کا سامنا ہوسکتا ہے۔
محققین نے مشورہ دیا ہے کہ ہر تھوڑی دیر بعد اٹھ کر کچھ منٹ تک اپنے ارگرد چہل قدمی کریں جو کہ نظام ہاضمہ کو بہتر بنانے کے لیے موثر عمل ثابت ہوتا ہے۔ خیال رہے کہ دن کا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا موٹاپے سمیت ذیابیطس، بلڈپریشر، جگر کے امراض اور کینسر تک کا باعث بن سکتا طبی ماہرین اس عادت کو موجودہ عہد کے طرز زندگی کا سب سے نقصان دہ پہلو قرار دیتے ہیں۔
جو انسانی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے۔ کولیسٹرول بڑھنے کا خطرہ اگر تو آپ اپنے کولیسٹرول لیول کو صحت مند سطح پر رکھنا چاہتے ہیں تو فائبر سے بھرپور غذا اور چربی کے کم استعمال کے ساتھ ساتھ ایک وقت میں 2 گھنٹے سے زیادہ وقت بیٹھنے سے گریز کریں۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بیٹھنے اور کولیسٹرول کی بلند سطح کے درمیان تعلق موجود ہے۔
ذیابیطس اگر تو آپ اکثر کئی کئی گھنٹے بیٹھ کر گزار دیتے ہیں تو ذیابیطس کی تشخیص ہونے پر آپ کو حیرت نہیں ہونی چاہئے۔ یہ بات نیدرلینڈ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ ماسٹریچٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہر وہ گھنٹہ جو بیٹھ کر گزارا جائے ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ 22 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ اس تحقیق کے دوران ڈھائی ہزار کے لے لگ بھگ خواتین کا 8 روز تک جائزہ لیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں نے اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارا ان میں اس مرض کا خطرہ بڑھ گیا۔ محققین کے مطابق نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ سست طرز زندگی ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار ہونے یا اس کی روک تھام کے حوالے سے اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ امراض قلب ہاورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق دفتری اوقات، ٹیلیویژن دیکھتے، کمپیوٹر پر کام کرتے ۔
سفر کے دوران یا کسی بھی وجہ سے بیٹھ کر وقت گزارنے والے افراد میں امراض قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ محققین کے مطابق ابھی یہ واضح تو نہیں بیٹھنے کی یہ عادت خرابی صحت پر اتنے منفی اثرات کیوں مرتب کرتی ہے تاہم یہ اندازہ ہے اس سے چینی اور چربی کو ہضم کرنے کے عمل پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں جس سے امراض قلب اور ذیابیطس کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ذہانت کے لیے تباہ کن ٹیلیویژن کے سامنے بیٹھا رہنا نہ صرف آپ کو موٹاپے کا شکار بناتا ہے بلکہ یہ آپ کے دماغ کو بھی سکڑنے پر مجبور کردیتا ہے۔ بوسٹن یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق ایسے مرد و خواتین جو اپنی عمر کی چوتھی دہائی میں ان فٹ یا بیٹھے رہنے کے عادی ہوتے ہیں ان میں 60 سال کی عمر کے بعد دماغ کے گرے میٹر کی تعداد کم ہوجاتی ہے اور وہ ذہنی آزمائش میں
بھی ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ محققین کے مطابق بیشتر افراد اپنی دماغی صحت کے بارے میں بڑھاپے سے قبل سنجیدگی سے نہیں سوچتے مگر ہماری تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ مخصوص رویے اور درمیانی عمر میں خطرات کا باعث بننے والے عناصر کے نتائج بڑھاپے میں بھگتنے پڑتے ہیں۔ ہڈیوں کی کمزوری برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق اپنا زیادہ وقت
کمپیوٹرز کے سامنے بیٹھ کر گزارنے کے نتیجے میں انسانی ہڈیاں کمزور ہوکر رہ جاتی ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ زمانہ قدیم میں انسانی ہڈیاں بن مانسوں جتنی مضبوط ہوتی تھی تاہم کاشتکاری کے آغاز کے بعد ان کی مضبوطی میں 20 فیصد کمی آئی اور فریکچر کا خطرہ بڑھ گیا۔ مگر موجودہ عہد میں ہڈیوں کی کمزوری پہلے سے بھی زیادہ بڑھ چکے ہے اور محققین کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ ہمارا خطرناک حد تک سست طرز زندگی ہے۔
محققین کے مطابق درحقیقت انسانوں کا جسم کسی گاڑی یا کمپیوٹر کے سامنے بیٹھے رہنے کے لیے نہیں بلکہ وہ سرگرمیاں مانگتا ہے۔ موٹاپا امریکن جرنل آف فزیکولوجی میں شائع ایک تحقیق کے مطابق اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے کے نتیجے میں ایسے ہارمونز میں تبدیلی آتی ہے جو چربی کو گھلانے کا کام کرتے ہیں اور موٹاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ سب سے پریشانی کا امر یہ ہے کہ آپ جتنا زیادہ وقت اپنے جسم کو غیرمتحرک رکھتے ہوئے گزارتے ہیں اس کے نتیجے میں طاری ہونے والا موٹاپے سے
نجات پانا لگ بھگ ناممکن ہوتا ہے۔ فالج لندن کالج یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ اپنا زیادہ وقت ٹیلیویژن، کمپیوٹر اسکرین یا ویڈیو گیمز کھیلتے ہوئے گزارتے ہیں ان میں فالج کا خطرہ کافی زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق اسکرین کے سامنے روزانہ 4 گھنٹے گزارنا خون کی شریانوں کے مسائل میں اضافے کا سبب بنتا ہے جس کے نتیجے میں فالج سے موت کا خطرہ ہوتا ہے۔ محققین کے مطابق جسمانی سرگرمیوں سے دوری زندگی کے لیے خطرات بڑھاتی ہے اور کسی بھی سبب موت کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔