لندن( نیوز ڈیسک)بڑھاپے سے منسلک بیماریوں کا خاتمہ ہو جانے کے بعد ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچے والے افراد اب معمر افراد میں شمار نہیں ہوں گے اور تازہ ریٹائر ہونے والے ہنوز ہونے والے ہنوز سنہرے دور کا خواب دیکھ سکتے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ بڑھاپے سے متعلق سنجیدہ نوعیت کی بیماریوں کے شکار افراد کی تعداد گزشتہ دس برس کے دوران میں تقریباً ختم ہو کر رہ گئی ہے۔60سے64کی عمر کے گروپ کے صرف 7.7فیصد افراد ڈیمنشیا‘کینسر ‘پارکنسن میں مبتلا پائے گئے ہیں یا انہیں دل کا دورہ پڑا ۔ یہ تعداد 2002ء میں13.8فیصد تھی۔ 56سے 69سال کے لوگوں کے 11.7فیصد افراد کو کم از کم کوئی ایک سنجیدہ نوعیت کی بیماری لاحق ہوئی جو کہ پہلے 17.3فیصد تھی۔ حکومتی زار راس ایلٹ مین کا کہنا تھ اکہ یہ انتہائی خوشی کی خبر ہے ۔ اب 60کے عمر زیادہ تر افراد بوڑھے نہیں کہلائے جائیں گے۔ انٹرنیشنل النگ وٹی سینٹر کی رپورٹ میں موجود اعداد و شمار سے ثابت ہوتا ہے کہ خطرناک بیماریاں عمر کے آخری حصے میں زیادہ جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔ 55سے لے کر 80سال عمر کے افراد کے کم تباسب کو کوئی خطرناک بیماری لاحق ہے۔ تاہم 80سال سے زائد عمر کے افراد میں یہ تناسب بڑھتا ہوا پایا گیا ہے۔ آئی ایل پی کے ڈائریکٹر ڈیوڈ سین کلیر کا کہنا ہے کہ ان اعداد و شمار سے این ایچ ایس کو عارضی طور پرسکون کا سانس لینا نصیب ہوا ہو گا‘ کیونکہ جہاں ایک طرف 70سال سے کم عمر کے افراد میں بیماریوں کا تناسب کم ہوتا ہوا پایا گیا ہے تو یہ تناسب بڑھوتری پر دیکھنے میںآیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق انگلینڈ میں خطرناک بیماری کے ساتھ زندگی گزارنے والے افراد کی تعداد 2.5ملین ‘جبکہ برطانیہ بھر میں1.3ملین ہے۔ اعداد و شمار سے پیشگوئی کی جا سکتی ہے کہ 2025ء تک برطانیہ میں یہ تعداد 4.3ملین اور 4ملین کے مابین ہو سکتی ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں