اتوار‬‮ ، 14 ستمبر‬‮ 2025 

ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ سے فالج کا شکار ہونے والوں کیلئے اچھی خبر،مفلوج چوہوں پر کامیاب تجربہ

datetime 10  جنوری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن۔۔۔۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے مفلوج چوہوں کی ریڑھ کی ہڈی کے ساتھ ایک لچک دار امپلانٹ نصب کر کے انھیں چلنے پھرنے کے قابل بنا دیا ہے۔ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ میں امپلانٹس کی تحقیق نہایت کارگر ثابت ہوئی ہے لیکن ان ٹھوس امپلانٹس کی سختی کی وجہ سے ہڈی کے آس پاس کے ٹشوز کو نقصان پہنچتا ہے اور بالآخر یہ فیل ہو جاتے ہیں۔لیکن اب ایکول پولی ٹیکنیک فیڈریل ڈی لاؤزان (ای پی ایف ایل) نے ایک ایسا لچک دار امپلانٹ تیار کیا ہے جو مہینوں کام کرتا ہے۔
ماہرین اسے ٹیکنالوجی کی دنیا میں انتہائی اہم پیش رفت کہہ رہے ہیں۔ریڑھ کی ہڈی بالکل ایک موٹروے کی طرح ہے جس میں کاروں کی بجائے الیکٹرک سگنل اوپر نیچے حرکت کرتے رہتے ہیں۔
ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ سے اکثر فالج ہو جاتا ہے کیونکہ الیکٹرک سگنل بھیڑ میں پھنس جاتے ہیں اور دماغ سے ٹانگوں تک نہیں پہنچ پاتے۔انھی تحقیق کاروں کی تحقیق کے مطابق چوہوں کی ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ کے بعد جب ان میں کیمیائی اور برقی ہیجان پیدا کیا گیا تو چوہے زمین پر بھاگنے لگے، سیڑھیاں چڑھنے لگے اور یہاں تک کہ رکاوٹیں عبور کرنے لگ گئے۔لیکن اس کے لیے وائرڈ الیکٹروڈز درکار تھے جو سیدھا ریڑھ کی ہڈی میں جاتے تھے اور یہ کوئی طویل مدتی آپشن نہیں تھا۔
امپلانٹ
جب مفلوج چوہوں کی ریڑھ کی ہڈی میں لچک دار امپلانٹ لگایا گیا تو وہ بھاگنے دوڑنے لگے
امپلانٹس اگلا قدم ہیں لیکن اگر وہ لچک دار نہ ہوں تو ان سے رگڑ پیدا ہوتی ہے، جس سے انفیکشن ہو جاتا ہے اور وہ ٹھیک طریقے سے کام نہیں کرتے۔جریدے سائنس کے مطابق حالیہ ایجاد ایک ایسا امپلانٹ ہے جو جسم کے ساتھ حرکت کرتا ہے اور کیمیائی اور برقیاتی ہیجان پیدا کرتا رہتا ہے۔جب اسے مفلوج چوہوں پر ٹیسٹ کیا گیا تو وہ حرکت کرنے لگے۔اس تحقیق پر کام کرنے والے سائنس دانوں میں سے ایک پروفیسر سٹیفنی لاکور نے امپلانٹ کو عام افراد کے لیے استعمال کرنے کے بارے میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسا کل نہیں ہو گا، ہم نے مخصوص مواد تیار کیا ہے جس کے لیے منظوری کی ضرورت ہے اور اس میں وقت لگے گا۔’لیکن ہم یقیناً سمجھتے ہیں کہ یہ انسانوں کے لیے ایک مضبوط اور قوی ٹیکنالوجی ہے۔‘امپلانٹ لچکدار سیلیکون اور اس کی وائرنگ ’مائکروکریکڈ‘ گولڈ یعنی انتہائی مضبوط سونے سے تیار کی جاتی ہے۔عام وائرنگ لمبی یا چوڑی نہیں ہوتی لیکن اس کی سطح پر چھوٹے چھوٹے کٹ اسے لچکدار بنا دیتے ہیں۔ان امپلانٹس نے جانوروں میں دو ماہ کام کیا ہے جن کے متعلق تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ وہ ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ کی تاریخ میں سب سے لمبے امپلانٹ ہیں۔



کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…