پیر‬‮ ، 16 جون‬‮ 2025 

ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ سے فالج کا شکار ہونے والوں کیلئے اچھی خبر،مفلوج چوہوں پر کامیاب تجربہ

datetime 10  جنوری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن۔۔۔۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے مفلوج چوہوں کی ریڑھ کی ہڈی کے ساتھ ایک لچک دار امپلانٹ نصب کر کے انھیں چلنے پھرنے کے قابل بنا دیا ہے۔ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ میں امپلانٹس کی تحقیق نہایت کارگر ثابت ہوئی ہے لیکن ان ٹھوس امپلانٹس کی سختی کی وجہ سے ہڈی کے آس پاس کے ٹشوز کو نقصان پہنچتا ہے اور بالآخر یہ فیل ہو جاتے ہیں۔لیکن اب ایکول پولی ٹیکنیک فیڈریل ڈی لاؤزان (ای پی ایف ایل) نے ایک ایسا لچک دار امپلانٹ تیار کیا ہے جو مہینوں کام کرتا ہے۔
ماہرین اسے ٹیکنالوجی کی دنیا میں انتہائی اہم پیش رفت کہہ رہے ہیں۔ریڑھ کی ہڈی بالکل ایک موٹروے کی طرح ہے جس میں کاروں کی بجائے الیکٹرک سگنل اوپر نیچے حرکت کرتے رہتے ہیں۔
ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ سے اکثر فالج ہو جاتا ہے کیونکہ الیکٹرک سگنل بھیڑ میں پھنس جاتے ہیں اور دماغ سے ٹانگوں تک نہیں پہنچ پاتے۔انھی تحقیق کاروں کی تحقیق کے مطابق چوہوں کی ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ کے بعد جب ان میں کیمیائی اور برقی ہیجان پیدا کیا گیا تو چوہے زمین پر بھاگنے لگے، سیڑھیاں چڑھنے لگے اور یہاں تک کہ رکاوٹیں عبور کرنے لگ گئے۔لیکن اس کے لیے وائرڈ الیکٹروڈز درکار تھے جو سیدھا ریڑھ کی ہڈی میں جاتے تھے اور یہ کوئی طویل مدتی آپشن نہیں تھا۔
امپلانٹ
جب مفلوج چوہوں کی ریڑھ کی ہڈی میں لچک دار امپلانٹ لگایا گیا تو وہ بھاگنے دوڑنے لگے
امپلانٹس اگلا قدم ہیں لیکن اگر وہ لچک دار نہ ہوں تو ان سے رگڑ پیدا ہوتی ہے، جس سے انفیکشن ہو جاتا ہے اور وہ ٹھیک طریقے سے کام نہیں کرتے۔جریدے سائنس کے مطابق حالیہ ایجاد ایک ایسا امپلانٹ ہے جو جسم کے ساتھ حرکت کرتا ہے اور کیمیائی اور برقیاتی ہیجان پیدا کرتا رہتا ہے۔جب اسے مفلوج چوہوں پر ٹیسٹ کیا گیا تو وہ حرکت کرنے لگے۔اس تحقیق پر کام کرنے والے سائنس دانوں میں سے ایک پروفیسر سٹیفنی لاکور نے امپلانٹ کو عام افراد کے لیے استعمال کرنے کے بارے میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسا کل نہیں ہو گا، ہم نے مخصوص مواد تیار کیا ہے جس کے لیے منظوری کی ضرورت ہے اور اس میں وقت لگے گا۔’لیکن ہم یقیناً سمجھتے ہیں کہ یہ انسانوں کے لیے ایک مضبوط اور قوی ٹیکنالوجی ہے۔‘امپلانٹ لچکدار سیلیکون اور اس کی وائرنگ ’مائکروکریکڈ‘ گولڈ یعنی انتہائی مضبوط سونے سے تیار کی جاتی ہے۔عام وائرنگ لمبی یا چوڑی نہیں ہوتی لیکن اس کی سطح پر چھوٹے چھوٹے کٹ اسے لچکدار بنا دیتے ہیں۔ان امپلانٹس نے جانوروں میں دو ماہ کام کیا ہے جن کے متعلق تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ وہ ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ کی تاریخ میں سب سے لمبے امپلانٹ ہیں۔



کالم



شیان میں آخری دن


شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…