اتوار‬‮ ، 14 ستمبر‬‮ 2025 

لاوارث جہاز بحفاظت بندرگاہ پہنچ گیا

datetime 3  جنوری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوریلیانو کلابرو۔۔۔۔۔ اٹلی کے کوسٹ گارڈز نے کہا ہے کہ وہ بحری جہاز اٹلی کی کوریلیانو کلابرو بندرگاہ پہنچ گیا ہے جس پر 360 تارکینِ وطن سوار تھے اور جسے اس کے عملے نے بییار و مددگار چھوڑ دیا تھا۔اس سے قبل ایک مسافر کی طرف سے وائرلیس پر ہنگامی پیغام بھیجے جانے کے بعد امدادی کارکن اس وقت ’عزالدین‘ نامی اس جہاز تک پہنچے جب بحیرہ روم میں ادھر ادھر تیر رہا تھا۔سیئرالیون کے پرچم تلے چلنے والا یہ جہاز اٹلی کی بندرگاہ کے جنوب مشرق میں متلاطم سمندر میں اس حالت میں ملا کہ اس کے اندر ایندھن ختم ہو گیا تھا۔اس سے قبل گذشتہ ہفتے ایک اور جہاز پر سے 796 تارکینِ وطن کو بازیاب کیا گیا تھا۔ اس جہاز کا عملہ بھی اسے چھوڑ کر چلا گیا تھا۔اطالوی کوسٹ گارڈ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ عزالدین مقامی وقت کے مطابق 11 بجے بندرگاہ پہنچا۔کوریلیانو کلابرو کے کوسٹ گارڈ کمانڈر فرانسیسکو پیروٹی نے بی بی سی کو بتایا کہ تمام تارکینِ وطن کا تعلق شام سے ہے۔انھوں نے کہا کہ انھیں بس کے ذریعے اٹلی کے دوسرے حصوں تک لے جایا جا رہا ہے، اور یہ کہ تارکینِ وطن کی جسمانی حالت اچھی ہے۔اس سے قبل کوسٹ گارڈ کمانڈر فلیپو مارینی نے نامہ نگاروں کو بتایا تھا کہ عزالدین کو آئس لینڈ کا ایک بحری جہاز کھینچ کر لا رہا ہے۔مارینی نے کہا کہ عزالدین ترکی سے چلا تھا، حالانکہ اس سے قبل اطلاعات آئی تھیں کہ اس نے قبرص سے سفر کا آغاز کیا تھا۔عزالدین پر 450 تارکینِ وطن سوار تھے جن کا تعلق شام سے تھا
یورپی ادارے فرنکٹیس کی ترجمان ازابیلا کوپر نے بتایا کہ تارکینِ وطن سمگلروں کے ہتھے چڑھ گئے تھے جنھوں نے لیبیا سے آنے والے عام راستے کی بجائے ایک اور راستہ اختیار کیا تھا۔انھوں نے کہا: ’اب ہم تارکینِ وطن کا ایک نیا راستہ دیکھ رہے ہیں جہاں سمگلر پرانے مال بردار جہاز خرید لیتے ہیں، اور ترکی سے سفر کا آغاز کرتے ہیں۔’یہ راستہ لمبا ہیاور سمگلر اس راستے پر لیبیا کے مقابلے پر تین گنا زیادہ معاوضہ وصول کرتے ہیں۔‘ایک تارکِ وطن نے وائرلیس پر خطرے کا پیغام دیا تھا۔ اس نے اطالوی کوسٹ گارڈ سے کہا: ’ہم عملے کے بغیر ہیں، اور اٹلی کے ساحل کی جانب بڑھ رہے ہیں، جہاز چلانے والا کوئی نہیں۔‘

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…