اتوار‬‮ ، 14 ستمبر‬‮ 2025 

ٹرائل میں تاخیر کی سزا ملزم کو نہیں دی جا سکتیِ ذکی الرحمٰن لکھوی کیس میں عدالت کا فیصلہ

datetime 26  دسمبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

 

اسلام آباد۔۔۔۔۔پاکستانی حکومت کی طرف سے ممبئی حملوں کی سازش تیار کرنے کے مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی طرف سے ملزم ذکی الرحمٰن لکھوی کی ضمانت منظور کرنے کے فیصلے کو ابھی تک اعلیٰ عدلیہ میں چیلنج نہیں کیا گیا۔اس مقدمے کے سرکاری وکیل چوہدری اظہر کا موقف ہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے اہلکار اْنھیں اس فیصلے کی مصدقہ نقول فراہم نہیں کر رہے، جبکہ متعلقہ عدالت کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ابھی تک اْنھیں اس ضمن میں کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی اور نہ ہی عدالت کی طرف سے مصدقہ نقول دینے پر کوئی پابندی لگائی گئی ہے۔اْدھر انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج کوثر عباس زیدی نے ذکی الرحمٰن لکھوی کی ضمانت کی درخواست منظور کرنے سے متعلق تفصیلی فیصلہ جمعے کے روز جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ملزم کو ممبئی حملوں میں موت کی سزا پانے والے اجمل قصاب کے بیان پر گرفتار کیا گیا تھا۔عدالت کا کہنا تھا کہ یہ بیان اجمل قصاب نے ایک بھارتی عدالت میں دیا تھا جس کی پاکستان کے شہادت کے قانون میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ محض ایک شخص کے بیان پر اور ٹرائل میں تاخیر کی سزا ملزم کو نہیں دی جا سکتی۔عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ کسی ملزم کی ضمانت منظور ہونے کے بعد بھی مقدمے کی سماعت بہتر انداز میں چلائی جا سکتی ہے۔یہ بیان اجمل قصاب نے ایک بھارتی عدالت میں دیا تھا جس کی پاکستان کے شہادت کے قانون میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ محض ایک شخص کے بیان پر اور ٹرائل میں تاخیر کی سزا ملزم کو نہیں دی جا سکتی۔عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں مزید کہا ہے کہ اس مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت میں پیش کیے جانے والے ایک گواہ نے بیان دیا کہ اجمل قصاب زندہ ہے اور وہ اس وقت فرید کوٹ میں ہے۔ یہ گواہ استغاثہ کی طرف سے پیش کیا گیا تھا اور وہ سکول کا اْستاد ہے اور وہ اس کے بقول اجمل قصاب کو پڑھاتا رہا ہے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں اس بات کا بھی ذکر کیا ہے کہ سماعت کے دوران سی آئی ڈی کے اہلکار نے یہ بیان بھی دیا کہ ممبئی حملہ سازش تیار کرنے کے مقدمے میں جو ٹیلی فون کالیں ٹریس کی گئی تھیں ان میں بھی ذکی الرحمٰن لکھوی کی آواز سے متعلق شبہ ہے اور اس بارے میں حتمی شواہد پیش نہیں کیے گئے۔وفاقی حکومت نے ذکی الرحمٰن لکھوی کی ضمانت منظور ہونے کے بعد اْنھیں خدشہ نقضِ امن کے تحت راولپنڈی کی اڈیالہ جیل ہی میں نظر بند کر دیا ہے۔ بھارتی حکومت نے ذکی الرحمٰن لکھوی کی ضمانت پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ اس عدالتی فیصلے کو اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کرے۔اْدھر اسلام آباد ہائی کورٹ ذکی الرحمٰن لکھوی کے وکیل کی طرف سے اس مقدمے سے متعلق بھارتی دستاویزات کو عدالتی کارروائی کا حصہ بنانے کے خلاف دائر کی گئی درخواست کی سماعت آئندہ ہفتے کرے گی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…