خاتون ٹیچر نے بہادری کے وہ ریکارڈ قائم کئے جو آپ نے سنے نہ دیکھے ہونگے،کلک کریں

21  دسمبر‬‮  2014

پشاور۔۔۔۔عام طورپر کہا جاتا ہے کہ جب بھی بڑے بڑے سانحات رونما ہوتے ہیں تو مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ حساس ہونے کی وجہ سے جلدی حوصلہ ہار جاتی ہیں۔بالخصوص جب کم عمر اور معصوم بچوں کے قتل عام یا ہلاکتوں کا معاملہ ہو تو ایسے میں تو عورتیں ٹوٹ کر رہ جاتی ہیں۔پشاور میں سکول پر ہونے والے حملے نے جس طرح پوری قوم کو جھنجوڑ کر رکھ دیا ہے وہاں مختلف ٹی وی چینلز پر مسلسل دکھائی جانے والی رپورٹوں سے گھریلو خواتین بھی کانپ اٹھی ہیں۔لیکن ساتھ ہی ساتھ سکول کی کچھ ایسی خواتین اساتذہ کی کہانیاں بھی سامنے آئی ہیں جنہوں نے حملے کے دوران جرات اور بہادری کی مثالیں قائم کیں۔ان میں آرمی پبلک سکول کے جونیئر سیکشن کی پرنسپل سائرہ داؤد بھی شامل ہیں۔جس وقت سکول پر حملہ ہوا اس وقت ان کا اپنا بیٹا بھی سینیئر سیکشن میں اس جگہ پر موجود تھا جہاں خون کی ہولی کھیلی جا رہی تھی جبکہ بیٹی جونیئر سکیشن میں تھی اور یہ دونوں خوش قسمتی سے محفوظ رہے۔بتایا جاتا ہے کہ اس خاتون نے حملے کے بعد نہایت مستعدی اور جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے تقریباً 150 کے قریب بچوں کو محفوظ مقام تک منتقل کرنے میں مدد کی۔عام طور پر درجنوں معصوم بچوں کی ہلاکت کا منظر دیکھنے والے فرد سے اس عزم اور حوصلے کی توقع نہیں کی جا سکتی جس کا مظاہرہ سائرہ داؤد نے بی بی سی سے بات چیت کے دوران کیا۔بات چیت کے آغاز پر ان کے دونوں بچے بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔اس سوال پر کہ حملے سے ان پر اور ان کے بچوں پر کس قسم کے اثرات مرتب ہوئے ہیں، سائرہ نے کہا ’میں نے اس سانحے کو اپنا ہتھیار بنا لیا ہے اور اب میں اس کو استعمال کر کے اس کی مدد سے ساتھی اساتذہ اور بچوں کو دوبارہ زندگی کی طرف لانے کی کوشش کروں گی۔‘انہوں نے کہا کہ اس میں شک نہیں کہ وہ اور ان کا خاندان ٹراما کی کیفیت سے گزرہا ہے اور جس ذہنی اذیت کا انھوں نے سامنا کیا ہے اسے بھلایا نہیں جا سکتا لیکن انھیں کسی دوا اور ڈاکٹر کی ضرورت نہیں کیونکہ اگر وہ حوصلہ ہار دیں گی تو ان کی طرف دیکھنے والی ساتھی اساتذہ، والدین اور بچے ان سے کیا سبق حاصل کریں گے۔میں نے اس سانحے کو اپنا ہتھیار بنا لیا ہے اور اب میں اس کو استعمال کر کے اس کی مدد سے ساتھی اساتذہ اور بچوں کو دوبارہ زندگی کی طرف لانے کی کوشش کروں گی۔حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سائرہ داؤد نے کہا کہ جب گولیوں کی ترتراہٹ شروع ہوئی تو وہ ایسی عجیب فائرنگ تھی جس کی آواز انھوں نے پہلے کبھی نہیں سنی تھی۔’آپ یقین کریں میں نے کھڑکی سے دیکھا تو میدان میں دہشت گرد کالے رنگ کے کپڑے ، بڑی بڑی خاکی رنگ کی جیکٹیں پہنے دندناتے پھر رہے تھے، ان کے ہاتھوں میں عجیب و غریب قسم کا بڑا اسلحہ تھا جس سے آگ نکل رہی تھی، وہ وحشی درندے بے خوف ہوکر بچوں پر گولیاں برسا رہے تھے۔‘انہوں نے بتایا کہ سکول کی کئی اساتذہ دہشت گردوں کے سامنے آ کر بچوں کے لیے ڈھال بن گئے جس سے کئی بچے بچ بھی گئے لیکن ان استانیوں پر حملہ آوروں نے فاسفورس بم پھینکے گئے جس سے وہ جل گئیں۔پرنسپل کے مطابق تقریباً پانچ سے دس منٹ کے دوران کوئک رسپانس فورس اور ایس ایس جی کے دستے پہنچ گئے تھے جنھوں نے حملہ آوروں کو ایک جگہ تک محدود کر دیا ورنہ اس سے بھی کہیں زیادہ نقصان ہوتا۔سائرہ کا کہنا تھا ’ان شہید بچوں نے جاتے جاتے ایسی قربانی پیش کی ہے جس نے پورے ملک اور تمام قوم کو اکھٹا کر دیا ہے، قوم میں جو تھوڑی بہت دراڑ تھی وہ اب ختم ہوگئی ہے اور اب لگتا ہے کہ یہ قربانی ملک کی تاریخ بدلے گی۔‘سائرہ داؤد سے بات چیت جاری تھی کہ آرمی پبلک سکول کی چار اساتذہ سینیئر سکیشن کی پرنسپل مس طاہرہ قاضی کے سوئم میں شرکت کر کے وہاں پہنچیں۔ان میں ایک خاتون ایسی بھی تھیں جن کا اپنا بیٹا اس واقعے میں ہلاک ہوا ہے۔یہ خاتون مسلسل رو رہی تھی لیکن ان کی ساتھیوں کی جانب سے جس انداز میں انھیں حوصلہ دیا گیا اور ہمت بڑھائی گئی وہ خود میرے لیے بھی حوصلہ افزا تھا اور مجھے پہلی مرتبہ محسوس ہوا کہ ان خواتین کے حوصلے نے میرے ٹراما کی کیفیت بھی کم کر دی ہے۔



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…