لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ چار ماہ کے دوران امن و امان کے قیام میں ناکامی پر وفاقی کو حکومت چھوڑنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ سے کام نہیں ہو رہا تو دوسروں کو موقع دیں۔
جسٹس خالد محمود خان کی زیر سربراہی جسٹس شاہد حمید ڈار اور جسٹس محمد انوارالحق پر مشتمل فل بین نے اپوزیشن جماعتوں خصوصاً پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے ایک عرصے سے جاری احتجاج کے حوالے سے دائر متعدد درخواستوں کی سماعت کی۔
درخواست گزاروں نے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ طاہر القادری کے خلاف پنجاب کے مختلف شہروں میں 40 سے زائد مقدمات درج ہیں اور انہوں نے ابھی تک اپنی ضمانت نہیں کرائی ہے۔
ایک اور درخواست گزار نے عمران خان اور طاہر القادری کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں رہنماؤں کے اقدامات غداری کے ضمرے میں آتے ہیں۔
لاہور ہائی کوٹ میں دائر ایک اور درخواست میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ حکومت کو حکم دے کہ وہ 15 دسمبر کو تحریک انصاف کی جانب سے اعلان کردہ شٹر ڈاؤن ہڑتال کے موقع پر شہریوں اور لاہور کے تاجروں کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنائے۔
سماعت کے موقع پر عدالت نے کہا کہ احتجاج اور دھرنوں کا بغور جائزہ لیا جائے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت اس معاملے میں کمزور اور بے بس ہے۔
جسٹس شاہد ڈار نے بحرانی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ جاگنے کا وقت ہے، گزشتہ چند ماہ کےدوران امن کہاں گیا؟۔
عدالت کی جانب سے حکومت عملداری اور موجودگی نہ ہونے کے حوالے سے کیے گئے سوال پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نصیر احمد بھٹہ نے کہا کہ حکومت طاقت کا مظاہرہ کرنا نہیں چاہ رہی تھی۔
عدالت نے کہا کہ اگر حکومت نے احتجاج کے حوالے سے سنجیدگی نہ دکھائی تو شہروں میں زندگی مفلوج ہو جائے گی۔
جسٹس خالد خان نے سقوط ڈھاکا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت قوم کو اندھیروں میں نہ دھکیلے، ماضی میں اسی طرح کی غطیوں کے نتیجے میں ہمیں آدھے ملک سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔
عدالت نے درخواست گزار کے وکیل اے کے ڈوگر کی اس دلیل سے اتفاق کیا کہ ملک انتہائی بدترین دور سے گزر رہا ہے اور اس طرح کے حالات ملک کو انارکی کی طرف لے جائیں گے۔
عدالت نے احتجاجی رہنماؤں کی گرفتاری اور غداری کا مقدمہ درج کرنے کے حوالے سے دائر درخواستوں پر وفاقی حکومت کی جانب سے جواب داخل نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا اور حکومت کا اگلے ہفتے تک جواب داخل کرنے کا آخری موقع دیا۔
اس موقع پر عدالت نے وفاقی اور پنجاب حکومت کو تحریک انصاف کے لاہور میں 15 دسمبر کو ہونے والے احتجاج کے موقع پر امن و امان کے قیام کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات پر بھی تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی۔