جمعہ‬‮ ، 12 ستمبر‬‮ 2025 

موٹے عالمی معیشت کیلئے خطرہ بن گئے

datetime 20  ‬‮نومبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن۔۔۔۔۔ایک نئی تحقیق کے مطابق عالمی معیشت پر موٹاپے کے اثرات دنیا بھر میں جاری مسلح تنازعات یا تمباکو نوشی کے اثرات کے برابر ہی ہیں۔میک کِنسے گلوبل انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے کی گئی اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں موٹاپے کی وجہ سے کام کے دنوں میں کمی اور صحت عامہ کی مد میں ہونے والے اخراجات بیس کھرب روپے سالانہ ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت دنیا میں دو ارب دس کروڑ افراد یا دنیا کی تقریباً ایک تہائی آبادی، موٹاپے کا شکار افراد پر مشتمل ہے اور سنہ 2030 تک دنیا کی نصف آبادی کے موٹاپے کا شکار ہونے کا اندیشہ ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں موٹاپے کی وجہ سے ہونے والی مالیاتی نقصانات بڑھ رہے ہیں جن میں موٹے افراد کے علاج معالجے پر آنے والے اخراجات اور بیماری کی صورت میں کام نہ کرنے سے ہونے والے نقصانات شامل ہیں۔
ان کے مطابق اس معاملے سے نمٹنے کے لیے دور رس پالیسیاں بنانے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں انفرادی تبدیلیوں کی بجائے حالات میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔رپورٹ میں اس سلسلے میں جو تجاویز دی گئی ہیں ان میں ڈبہ بند خوارک کے ’پورشن کنٹرول‘ اور فاسٹ فوڈ کے فارمولے میں تبدیلی کی بات کی گئی ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ ان کی تجاویز زیادہ چکنائی اور نشاستے والی خوارک پر زیادہ ٹیکس اور صحتِ عامل کی مہم چلانے جیسی تجاویز سے کہیں زیادہ کارگر ثابت ہو سکتی ہیں۔رپورٹ کے اختتام پر کہا گیا ہے کہ موٹاپے پر قابو پانے کے لیے اب کارگر حکمتِ عملی بنانا ضروری ہوگیا ہے کیونکہ بات اب بحرانی سطح تک پہنچ رہی ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ لوگوں میں موٹاپے کا بڑھتا رجحان، ذیابیطس، پھیپھڑوں کی بیماری اور مختلف قسم کے کینسر کی وجہ بن رہا ہے۔پبلک ہیلتھ انگلینڈ کے ماہرِ غذائیت ڈاکٹر ایلیسن ٹیڈسٹون کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ موٹاپے پر جاری بحث میں کارآمد اضافہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ صرف تعلیمی پیغامات موٹاپے پر قابو پانے کے لیے کافی ثابت نہیں ہو سکتے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…