اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیریں مزاری کی جانب سے گزشتہ روز فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والے کارکن کی ہلاکت کا دعویٰ غلط ثابت ہوگیا۔
اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹرعارف علوی کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شریں مزاری نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کا زخمی کارکن عدنان ہسپتال میں دم توڑ گیا ہے تاہم زخمی کارکن عدنان راولپنڈی ڈسٹرکٹ ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل ہے جہاں اس کی حالت تشویشناک ہے۔
عدنان کو گلے اور سینے میں دو گولیاں لگی تھیں جبکہ ایک اور زخمی کارکن نعمان جاوید بھی ہسپتال میں زیرِ علاج ہے، جسے کمر میں تین گولیاں لگی تھیں۔
ہسپتال ذرائع کے مطابق ڈاکٹر پی ٹی آئی کارکن عدنان کی جان بچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
جب اس سلسلے میں پی ٹی آئی رہنما عارف علوی سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے اعتراف کیا کہ کارکن کی ہلاکت کی اطلاع غلط تھی۔
پریس کانفرنس میں شریں مزاری نے کہا کہ’ تحریک انصاف تھوڑ پھوڑ کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی’۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت کی جانب سے عمران خان کو اشتہاری قرار دیئے جانے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی قیادت کے وارنٹ مذاق کے مترادف ہیں۔ ‘اشتہاری چھپ جانے والے کو کہتے ہیں، سب تو سامنے ہیں’۔
انھوں نے کہا کہ ‘پولیس اگر عمران خان کو پکڑسکتی ہے تو پکڑلے’۔
تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے پریس کانفرنس میں وفاقی وزیرِ اطلاعات پرویزرشید کے بیانات پر کھل کر تنقید کی اور کہا کہ عمران خان پردہشت گردوں سےرابطوں کا الزام لگانے والے وزیر یاد رکھیں کہ تحریک انصاف کےچیئرمین نے آپریشن ضربِ عضب کی کھل کر حمایت کی تھی۔
‘ہم پردہشت گروں سے تعلق کا الزام لگانے والوں کے خود اُن سے تعلقات ہیں’۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات پرویز رشید نے عمران خان اور شیخ رشید پر 30 نومبر کو بد امنی کے لیے دہشت گرد گروپوں سے رابطوں کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ 30 نومبر اگر کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری عمران خان پر عائد ہو گی۔
پرویز رشید کا کہنا تھا کہ ‘عمران خان نے 30 نومبر کو دہشت گردی کرنے کا تہیہ کر لیا ہے’۔