اسلام آباد: 14 سالہ کم سن بچی پر جج کی اہلیہ کے بدترین تشدد کا معاملہ ،جج کی اہلیہ نے ضمانت قبل از گرفتاری کے لئے اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس سے رجوع کر لیا۔ملزمہ سومیا عاصم نے کم سن بچی پر تشدد کو من گھڑت قرار دے دی۔ملزمہ نے درخواست میں کہا ہے کہ رضوانہ اپنے والدین کی مرضی سے میرے گھر میں ملازمہ تھی۔
ایف آئی آر میں بیان کی گئی کہانی درست نہیں۔رضوانہ پر کبھی بھی تشدد نہیں کیا،تفتیش میں اپنے موقف کو درست ثابت کروں گی۔رضوانہ کی عمر سترہ سال سے زائد ہے، ملزمہ سومیا عاصم نے مزید کہا کہ رضوانہ کیساتھ اپنے نو سے بارہ سال کے تین بچوں کی طرح ہمیشہ نرمی سے پیش آتی رہی ہوں۔ مبینہ وقوع سے پہلے جب سے رضوانہ میرے پاس کام کررہی ہے کبھی کوئی شکایت نہیں تھی۔
حقائق کو توڑ مروڑ کر میرے خلاف استعمال کیا جارہا ہے۔ملزمہ نے مزید کہا کہ میں بھی منفی مہم کی متاثرہ ہوں جو میرے اچھی شہرت کے حامل شوہر سول جج کیخلاف چلائی جارہی ہے۔بدنیتی کی بنیاد پر کیس میں پھنسایا جارہا ہے، ملزمہ سومیا عاصم نے کہا کہ تعلیم یافتہ اور باوقار خاتون ہوں پولیس کے سامنے شامل تفتیش ہونے کو تیار ہوں۔ ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی جائے۔