اسلام آباد (این این آئی)14سالہ نابالغ لڑکی کے اغوا اور شادی کرنے کا معاملہ ،سپریم کورٹ نے 14سالہ بچی اور اسکی دو بیٹیاں والدین کے حوالے کر تے ہوئے متاثرہ لڑکی کا میڈیکل کرواکے اصل عمر چیک کرنے اور خانیوال پولیس کو ایک ماہ میں تفتیش مکمل کرنے کا حکم دیدیا ۔پیر کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت عظمیٰ نے کہاکہ لڑکی کا شوہر بلاوجہ اپنی بیوی کو تنگ نہ کرے اور پولیس تفتیش میں تعاون کرے۔
درخواست گزار والد متاثرہ لڑکی نے کہاکہ لڑکی 12سال کی اور نابالغ تھی جب اغوا کرکے شادی کی گئی ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اس بچی کی عمر شادی کرنے کی ہے ہی نہیں ۔جسٹس عائشہ ملک نے کم عمری کی شادی کروانے پر برہمی کا اظہار کیا ۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہاکہ اس معاملے پر اسکے خاوند کو جیل بھیجا جا سکتا ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہاکہ 18سال سے کم عمر کی بچی کی مرضی کا عدالت اور پولیس جائزہ لے سکتی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہاکہ پولیس نے اب تک کیا تفتیش کی؟ چھوٹی سی بچی کے بیان پر پولیس تفتیش کیسے بندکر سکتی ہے؟۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ یہ معصوم اور ناسمجھ ہے، متاثرہ لڑکی کی دو بیٹیاں بھی ہیں انکا مستقبل اب کیا ہوگا؟ ۔ چیف جسٹس نے متاثرہ لڑکی کے خاوند نے استفسار کیاکہ آپ کی لڑکی کے والدین سے صلح نہیں ہو سکتی ؟ ۔ خاوند متاثرہ لڑکی نے کہاکہ یہ صلح کے بدلے میری بہن کیساتھ اپنے بیٹے کی شادی کروانا چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ لگتا ہے کہ متاثرہ لڑکی کا والد بدلہ لے رہا ہے ۔ دور ان سماعت چیف جسٹس نے متاثرہ بچی مہوش کو روسٹرم پر بلا لیا ۔ جسٹس عائشہ ملک نے متاثرہ بچی سے استفسار کیاکہ آپ کس کیساتھ جانا چاہتی ہے ؟ متاثرہ بچی مہوش نے کہاکہ میں والدین کیساتھ جانا چاہتی ہوں۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہاکہ والدین اپنے بچوں کا برا نہیں سوچتے ۔سپریم کورٹ نے متاثرہ بچی اور اسکی دو بیٹیاں تفتیش مکمل ہونے تک درخواستگزار والد کے حوالے کرتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے کردی ۔