اسلام آباد (نیوز ڈیسک)لاہور ہائیکورٹ نے سموگ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران شہری سرگرمیوں پر پابندیاں سخت کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ مارکیٹیں اور بازار رات 10 بجے ہر صورت بند کیے جائیں۔تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں سموگ کے تدارک سے متعلق درخواستوں پر سماعت جسٹس شاہد کریم نے کی۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر لاہور عدالتی حکم پر عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ “ایک تجویز یہ ہے کہ کم از کم ایک ماہ کے لیے اتوار کو تمام تجارتی سرگرمیاں بند رکھی جائیں تاکہ آلودگی میں کمی لائی جا سکے، شاید ہمیں چند ہفتوں کے لیے ایسا سخت فیصلہ کرنا پڑے۔”جسٹس شاہد کریم نے مزید کہا کہ شادی ہالز پر بھی کڑی نظر رکھی جائے اور رات 10 بجے تک ان کی بندش یقینی بنائی جائے۔
عدالت نے کہا کہ شادیوں میں ون ڈِش پالیسی کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، تاہم یہ معاملہ براہِ راست ماحولیات سے متعلق نہیں۔عدالت نے نوٹیفکیشن پر عمل درآمد نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “آپ کا نوٹیفکیشن تو موجود ہے کہ بازار رات 10 بجے بند کیے جائیں، پھر اس پر عمل کیوں نہیں ہو رہا؟” جس پر ڈپٹی کمشنر لاہور نے وضاحت دی کہ “نوٹیفکیشن کے مطابق بازار 10 بجے اور ریسٹورنٹس 11 بجے بند کیے جاتے ہیں۔”عدالت نے مزید حکم دیا کہ شہر میں کسی بھی مقام پر پانچ منٹ سے زیادہ ٹریفک جام نہ ہو اور محکمہ ماحولیات کے موٹر بائیک اسکواڈز کو ہدایت دی کہ وہ مسلسل گشت کریں، تین پہیہ گاڑیوں اور رکشوں کی انسپکشن پر بھی باقاعدگی سے کام جاری رکھا جائے۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ “یہ اقدامات کم از کم تین ماہ پہلے شروع ہونے چاہیے تھے، اب سموگ پھیل چکی ہے اور دیر ہو چکی ہے۔”عدالت نے واسا کے جاری ترقیاتی کاموں پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ “شہر میں ہر طرف کھدائی اور مٹی اڑ رہی ہے، واسا چھ ماہ سے پروجیکٹس ختم نہیں کر رہا، سڑکوں پر رکھے بڑے پائپ حادثات کا باعث بن رہے ہیں، یہ ناقص طرزِ عمل ناقابلِ قبول ہے۔”عدالت نے ہدایت کی کہ واسا اور ایل ڈی اے کے ذمہ دار افسران کل عدالت میں پیش ہوں اور تمام جاری منصوبوں کی تفصیلات پیش کریں۔ عدالت نے کہا کہ “یہ بھی بتایا جائے کہ یہ منصوبے کنٹریکٹ کے مطابق کب مکمل ہونے تھے۔”واسا کے وکیل نے مزید وقت کی استدعا کی جس پر عدالت نے جمعے تک مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔















































