اسلام آباد (این این آئی)حکومت نے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی اسکیموں میں ترامیم کا فیصلہ کرلیا، ترامیم کا مقصد اصل اوورسیز پاکستانیوں کو سہولت اور غلط استعمال روکنا ہے، بیگیج، گفٹ اورٹرانسفر آف ریذیڈنس اسکیموں میں یکسانیت کی تجاویز بھی زیر غور ہیں، ترامیم کی منظوری کے لیے سمری کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی میں پیش کی جائے گی۔وزارت تجارت کے اعلامیہ کے مطابق وفاقی وزیر تجارت جام کمال اورمعاون خصوصی صنعت و پیداوار ہارون اختر کی زیر صدارت آٹو انڈسٹری سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹیو پارٹس ایسسریز مینوفیکچررز اور پاکستان آٹوموٹیو منیوفیکچررز ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے بھی شرکت کیـاجلاس میں آٹوپالیسی، استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد اورانڈسٹریل فسیلیٹیشن پر مشاورت کی گئی، وزیر تجارت کا کہنا ہے کہ استمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد میں بدعنوانی روکی جائے گی، کمرشل درآمد میں بدعنوانی پری شپمنٹ اور پوسٹ شپمنٹ انسپیکشن سے روکی جائے گی، معیاری کنٹرول،واضح درآمدی قواعد سے شفافیت،انڈسٹری کی ترقی کو فروغ دیا جائے گاـ
انہوں نے کہاکہ حکومت کا مقصد درآمدات کے غلط استعمال پر قابو پانا اور اس کیساتھ ساتھ مقامی پیداوار، عالمی مسابقت کو فروغ دینا ہےـاعلامیے کے مطابق استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی اسکیموں میں ترامیم کے لیے تجاویز تیار کی جا رہی ہیں تاکہ اصل اوورسیز پاکستانیوں کو سہولت اور غلط استعمال روکا جا سکے، کمرشل استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد ہے،گاڑیوں کی درآمد پرڈیوٹی کوہر سال بتدریج کم کیاجائے گا۔اعلامیہ کے مطابق بیگیج، گفٹ اورٹرانسفر آف ریذیڈنس اسکیموں میں یکسانیت کی تجویز پرغورکیا گیا، اس موقع پر معاون خصوصی ہارون اختر خان نے کہاکہ وزارتِ تجارت اور وزارتِ صنعت کے درمیان قریبی رابطہ ضروری ہیتاکہ پائیدار آٹو سیکٹر تشکیل دیا جا سکے۔اعلامیہ کے مطابق پی اے اے پی اے ایم اور پی اے ایم اے نے لوکلائزیشن، وینڈر ڈیولپمنٹ، ٹیرف اسٹرکچر اور ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ سے متعلق تجاویز پیش کیں۔





 
							













































