پیر‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2025 

پاکستان کا چین کو 220 ارب روپے سود کی ادائیگی سے انکار

datetime 29  ستمبر‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) حکومتِ پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو آگاہ کیا ہے کہ وہ چین کے تعاون سے سی پیک کے تحت لگنے والے بجلی گھروں کو سود کی مد میں 220 ارب روپے ادا نہیں کرے گی اور اس سلسلے میں بیجنگ سے باقاعدہ رعایت مانگی جائے گی۔ذرائع کے مطابق توانائی ڈویژن نے آئی ایم ایف کے ساتھ بجلی کے شعبے کی مالی صورتحال اور اس کے عملی مسائل پر بریفنگ دیتے ہوئے واضح کیا کہ حکومت صرف 250 ارب روپے کے اصل واجبات کو قبول کرتی ہے، تاہم 220 ارب روپے سود کی رقم کو تسلیم نہیں کیا جا رہا۔ یہ رقم ملک کے مجموعی سرکلر ڈیٹ، جو اس وقت تقریباً 1.7 کھرب روپے تک پہنچ چکا ہے، کا حصہ ہے۔

دوسری جانب چین نے حالیہ ملاقاتوں میں پاکستان پر زور دیا کہ سی پیک منصوبوں کے لیے ایک ’’سرکلر اکاؤنٹ‘‘ فوری طور پر قائم کیا جائے تاکہ بجلی گھروں کو وقت پر ادائیگیاں یقینی بنائی جا سکیں۔مشترکہ تعاون کمیٹی (JCC) کے اجلاس میں دونوں ممالک اس بات پر متفق ہوئے کہ سی پیک کے توانائی منصوبوں کے نرخوں میں استحکام برقرار رکھا جائے گا، اختلافات باہمی مشاورت سے حل ہوں گے اور کسی بھی فریق کی جانب سے یکطرفہ اقدام نہیں اٹھایا جائے گا۔توانائی ڈویژن کے ترجمان نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت صرف وزارتِ خزانہ اس حوالے سے بات کرنے کی مجاز ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے مذاکرات میں بجلی کی کھپت میں کمی، سرکلر ڈیٹ کے بڑھتے ہوئے حجم اور گزشتہ برس کے سیلاب کے اثرات پر بھی سوالات اٹھائے۔توانائی ڈویژن نے خبردار کیا کہ آئندہ مالی سال 2025-26 میں سرکلر ڈیٹ میں مزید 500 ارب روپے کا اضافہ ہو سکتا ہے، جسے ختم کرنے کے لیے وزارتِ خزانہ سے 540 ارب روپے کی سبسڈی کی توقع کی جا رہی ہے۔

اگرچہ گزشتہ مالی سال میں سرکلر ڈیٹ میں اضافہ صرف 45 ارب روپے رہا جو اندازے سے کہیں کم تھا، لیکن موجودہ سال کے لیے حالات دوبارہ تشویشناک ہو سکتے ہیں۔ آئی ایم ایف نے حکومت کے سرکلر ڈیٹ کو 2.42 کھرب سے کم کر کے 1.6 کھرب روپے تک لانے کی کوششوں کو سراہا، لیکن اس بہتری کو پائیدار قرار دینے سے انکار کیا۔دریں اثنا، گیس کے شعبے میں 2.6 کھرب روپے کے سرکلر ڈیٹ کے باوجود تاحال کوئی بجٹ فنڈز مختص نہیں کیے گئے۔ حکومت نے قطر کے ساتھ ایل این جی معاہدے پر دوبارہ بات کرنے کا عندیہ دیا ہے، کیونکہ ایل این جی پاور پلانٹس گیس اٹھانے میں ناکام ہو رہے ہیں، جس کے باعث فراہمی میں مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مئی 2025ء


بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…