اسلام آباد(نیو ز ڈیسک) خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) نے خطے میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے ایک بڑا فیصلہ کیا ہے اور اب متحدہ سیاحتی ویزا متعارف کرانے کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔ اس ویزے کو ’’جی سی سی گرینڈ ٹورز‘‘ کا نام دیا گیا ہے، جو یورپ کے شینگن ویزے کی طرز پر ہوگا۔ اس کے ذریعے سیاح ایک ہی ویزے پر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، بحرین، کویت اور عمان کا سفر کر سکیں گے۔گلف نیوز کے مطابق جی سی سی کے سیکریٹری جنرل جاسم البدوئی نے تصدیق کی ہے کہ ویزے کی منظوری آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے اور رواں سال کے اختتام تک اس کا ٹرائل شروع کرنے کا امکان ہے۔
مکمل اجرا مرحلہ وار ہوگا جبکہ درخواستیں ایک جدید ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر جمع کرائی جائیں گی۔یہ ویزا خاص طور پر خطے میں موجود غیر ملکی رہائشیوں کے لیے متعارف کرایا جا رہا ہے تاکہ وہ ہر ملک کے لیے الگ الگ ویزا لینے کے بجائے ایک ہی ویزے پر چھ ممالک کا سفر کر سکیں۔ اس سے وقت اور اخراجات دونوں میں کمی آئے گی۔ جی سی سی کے شہری پہلے ہی ویزا فری سفر کی سہولت رکھتے ہیں۔متحدہ عرب امارات کے وزیر معیشت عبداللہ بن طوق المری کا کہنا ہے کہ اس ویزے سے نہ صرف پاسپورٹ ہولڈرز بلکہ خطے کے رہائشی بھی مستفید ہوں گے، اور اس میں ایمریٹس آئی ڈی جیسے مقامی دستاویزات کا کردار بھی اہم ہوگا۔ابتدائی طور پر ویزے کی مدت 30 دن سے 90 دن کے درمیان رکھنے کی تجویز ہے، جبکہ یہ سنگل کنٹری یا ملٹی کنٹری آپشنز کے ساتھ جاری کیا جا سکے گا۔ درخواست کا پورا عمل ڈیجیٹل ہوگا اور سکیورٹی کے جدید تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا گیا ہے۔
یہ منصوبہ پہلی مرتبہ 2023 میں پیش کیا گیا تھا جس کا مقصد خلیجی خطے کی سیاحتی معیشت کو وسعت دینا ہے۔ یو اے ای پہلے ہی دنیا کا ایک اہم سیاحتی مرکز ہے، اور 2026 میں اتحاد ریل پراجیکٹ مکمل ہونے کے بعد ساتوں امارات ریل کے ذریعے جڑ جائیں گے، جس سے یہ ویزا مزید پرکشش ہو جائے گا۔سعودی عرب بھی اپنے ویژن 2030 کے تحت سیاحت پر بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ نیوم سٹی، ریڈ سی پروجیکٹ اور العُلا جیسے منصوبے عالمی توجہ حاصل کر رہے ہیں۔ نئے ویزے کے ذریعے سیاح مکہ اور مدینہ کے مذہبی سفر کے ساتھ دبئی، دوحہ اور مسقط جیسے شہروں کو بھی اپنی سیاحت کا حصہ بنا سکیں گے۔جون 2025 میں ریاض میں منعقدہ اجلاس میں اس ویزے کے فریم ورک پر مزید پیشرفت ہوئی اور تمام ممالک نے تکنیکی اور سکیورٹی پہلوؤں پر تعاون کا عزم ظاہر کیا۔ماہرین کے مطابق یہ ویزا نہ صرف سیاحوں کے قیام میں اضافہ کرے گا بلکہ خطے میں ملٹی کنٹری ٹورزم کو بھی فروغ دے گا۔ ریاض اور جدہ کے ایئرپورٹس اہم ٹرانزٹ ہب بن سکتے ہیں، جبکہ سستے فضائی سفر اور ریل نیٹ ورک کے ذریعے دبئی، دوحہ اور مسقط کو آسانی سے آپس میں جوڑا جا سکے گا۔