اسلام آباد (نیوز رپورٹ) حکومت کی جانب سے نان فائلرز کے خلاف مزید سخت اقدامات زیر غور ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایسی تجاویز سامنے آئی ہیں جن کے تحت نان فائلرز پر بیرون ملک سفر کرنے پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔
مزید یہ کہ نان فائلرز کے لیے بینک سے رقم نکلوانا مہنگا ہو سکتا ہے۔ 50 ہزار روپے یا اس سے زیادہ کی رقم نکالنے پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 0.6 فیصد سے بڑھا کر 1.2 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
اگرچہ موبائل فون کی سمز اور انٹرنیٹ ڈیوائسز کو بند نہیں کیا جائے گا، لیکن نان فائلرز کے لیے گاڑیاں یا جائیداد خریدنے پر پہلے سے موجود پابندیاں برقرار رہیں گی۔ ساتھ ہی، ایسے افراد مالیاتی لین دین جیسے بڑے ٹرانزیکشنز بھی نہیں کر سکیں گے۔
نان فائلرز کو اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری اور میوچل فنڈز میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہو گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس نظام سے نان فائلر کی کیٹیگری کو ختم کرنے پر بھی سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔
ادھر پوائنٹ آف سیل (POS) نظام میں ٹیکس چوری روکنے کے لیے سزاؤں میں بھاری اضافہ کیا جا رہا ہے۔ مجوزہ ترمیم کے مطابق POS مشین سے ٹیکس چوری کرنے والوں پر جرمانہ 5 لاکھ روپے سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے تک کیا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، اگر کوئی کاروبار کیش ادائیگی کے لیے خفیہ طور پر مختلف قیمتیں مقرر کرے گا تو اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 114 بی کے تحت نان فائلرز کے خلاف قانونی ایکشن کی تیاریاں جاری ہیں۔