اسلام آباد (نیوز رپورٹر) وفاقی بجٹ 2025-26 کی تیاریوں میں پیش رفت جاری ہے اور تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس میں ممکنہ کمی کی تجاویز سامنے آئی ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں عوامی ریلیف کو مدنظر رکھتے ہوئے انکم ٹیکس کی شرح میں نرمی کا ارادہ رکھتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان بجٹ سے متعلق ورچوئل مذاکرات کا ایک اور دور آج متوقع ہے، جس میں محصولات کے اہداف، صنعت و زراعت کے لیے پالیسی اقدامات اور ٹیکس اصلاحات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
مجوزہ تجاویز کے مطابق، حکومت ماہانہ ایک لاکھ روپے تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح کو موجودہ 5 فیصد سے کم کر کے 2.5 فیصد کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اسی طرح، ایک لاکھ 83 ہزار روپے کی ماہانہ آمدن رکھنے والوں پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے گھٹا کر 12.5 فیصد کرنے کی تجویز بھی زیر بحث ہے۔
مزید براں، 2 لاکھ 67 ہزار روپے ماہانہ آمدن پر 25 فیصد ٹیکس کی جگہ 22.5 فیصد، اور 3 لاکھ 33 ہزار روپے کمانے والوں پر ٹیکس کی شرح کو 30 فیصد سے کم کر کے 27.5 فیصد کرنے کا امکان ہے۔
علاوہ ازیں، صنعتی و زرعی شعبوں کے لیے بھی بجٹ میں متعدد مراعات دیے جانے کی تجویز ہے۔ اطلاعات ہیں کہ پیداواری صنعت کے لیے استعمال ہونے والے خام مال پر عائد تقریباً 200 ارب روپے کے ودہولڈنگ ٹیکس کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ ساتھ ہی تعمیراتی شعبے کو بھی خام مال پر ٹیکس میں رعایت دیے جانے کا امکان ہے۔
زراعت کے میدان میں، چھوٹے کسانوں کی مالی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے قرضہ اسکیمیں متعارف کروانے کی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ وزیراعظم کی ہدایت پر تیار کی گئی یہ تجاویز حکومت کی معاشی ٹیم نے آئی ایم ایف کو پیش کیں، جن پر عالمی مالیاتی ادارے کا ابتدائی ردعمل مثبت رہا۔ تاہم، آئی ایم ایف نے ان ریلیف اقدامات کے بدلے متبادل آمدن کے ذرائع کی منصوبہ بندی کو لازمی قرار دیا ہے۔
گزشتہ شب بھی حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان ورچوئل ملاقات ہوئی، جس میں متبادل ریونیو حکمت عملی پر پاکستان کی معاشی ٹیم نے تفصیلی بریفنگ دی۔ آج ہونے والے مذاکرات میں ان تجاویز کو حتمی شکل دیے جانے کا امکان ہے۔