اتوار‬‮ ، 21 دسمبر‬‮ 2025 

پاکستان نے ساڑھے 12 ارب ڈالر قرضہ لے لیا، رقم کہاں خرچ ہوگی

datetime 22  اپریل‬‮  2025 |

اسلام آباد(این این آئی)مالی سال 2024ـ25 کے ابتدائی نو ماہ میں پاکستان کو غیر ملکی قرضوں کی مد میں صرف 12.5 ارب ڈالر حاصل ہوئے ہیں، جبکہ حکومت نے جون 2025 تک کے لیے 19.2 ارب ڈالر کا سالانہ ہدف مقرر کیا تھا۔اقتصادی امور ڈویژن (ای اے ڈی) کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق اس مجموعی رقم میں سے تقریباً 6.9 ارب ڈالر چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے پرانے قرضوں کی تجدید (رول اوور) پر مشتمل تھے۔

باقی ماندہ 5.51 ارب ڈالر نئے قرضے اور گرانٹس کی شکل میں ملے، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں تقریباً 20 فیصد کم ہیں۔رپورٹ کے مطابق مارچ 2025 میں غیر ملکی امداد کی آمد 555 ملین ڈالر رہی، جو فروری کے 365 ملین اور جنوری کے 830 ملین ڈالر سے کچھ بہتر رہی۔ مالی سال کے ابتدائی نو مہینوں میں کمرشل بینکوں کی جانب سے پاکستان کو 504 ملین ڈالر کے قرضے ملے، جو بنیادی طور پر یو اے ای سے حاصل کیے گئے، تاہم حکومت نے اس مد میں سالانہ 3.8 ارب ڈالر کا ہدف مقرر کر رکھا تھا۔گزشتہ سال کے مقابلے میں دو طرفہ قرضوں میں بھی کمی دیکھی گئی اور رواں برس یہ صرف 358.5 ملین ڈالر رہے، جبکہ پچھلے سال اسی مدت میں 870 ملین ڈالر موصول ہوئے تھے۔اسی دوران ایشیائی ترقیاتی بینک نے 1.189 ارب ڈالر اور ورلڈ بینک نے 979 ملین ڈالر فراہم کیے۔

نیا پاکستان سرٹیفکیٹس کے ذریعے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے 1.455 ارب ڈالر موصول ہوئے، جو گزشتہ سال کے 781 ملین ڈالر سے کہیں زیادہ ہیں۔تاہم یہ رپورٹ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے جاری کیے گئے ایک ارب ڈالر کی رقم کو شامل نہیں کرتی، جو اکتوبر میں جاری کی گئی تھی۔ ایسی ہی صورتحال گزشتہ سال اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت موصولہ 1.2 ارب ڈالر کے ساتھ بھی دیکھی گئی تھی، جسے اسٹیٹ بینک نے علیحدہ شمار کیا تھا۔حکومت کو مالی سال 2025 کے دوران سعودی عرب اور چین سے نو ارب ڈالر کی آمد کی توقع ہے، جن میں سعودی عرب کی جانب سے پانچ ارب ڈالر کے وقتی ڈپازٹس اور چین کی جانب سے چار ارب ڈالر کے سیف ڈپازٹس شامل ہیں۔

یہ رقوم پاکستان کے بیرونی مالیاتی خسارے کو پورا کرنے کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت نہایت اہم تصور کی جا رہی ہیں۔مجموعی طور پر رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان کو غیر ملکی مالی معاونت کے حصول میں سست روی کا سامنا ہے، جس کی بڑی وجہ آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر، بین الاقوامی اداروں کی جانب سے محتاط رویہ، اور مجموعی عالمی اقتصادی غیر یقینی صورتحال ہے۔ اگر متوقع فنڈز بروقت موصول نہ ہوئے تو حکومت کو مالیاتی استحکام قائم رکھنے میں شدید مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔



کالم



تاحیات


قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…