کراچی(این این آئی)انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر گراوٹ کا شکار ہے، جمعے کو بھی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں استحکام دیکھنے میں آیا۔آئی ایم ایف کی قسط کے اجرا سے قبل ملٹی لیٹرل انفلوز کی آمد سے دو ہفتوں میں زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر ایک ارب 30کروڑ ڈالر بڑھ کر 6ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچنے جیسے عوامل کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا۔عالمی بینک ایشیائی ترقیاتی بینک، ایشین انفرااسٹرکچرل انویسٹمنٹ بینک کی پاکستان کے لیے کثیرالجہتی انفلوز سے آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق نیٹ فارن ایسیٹ کا مطلوبہ ہدف بھی پورا ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں، نئے انفلوز کی ممکنہ آمد کی توقعات کے سبب انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر کی قدر تنزلی سے دوچار رہی۔کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 28پیسے کی کمی سے 281روپے 39پیسے کی سطح پر بند ہوئے۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں عمرہ زائرین اور طبی و تعلیمی نوعیت کی ڈیمانڈ آنے سے ڈالر کی قدر 17پیسے کی کمی سے 282روپے 36پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔پاکستان کے نیٹ فارن ایسیٹ میں بہتری اور زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں اضافے سے عالمی سطح پر پاکستان کی معیشت سے متعلق رائے نہ صرف مثبت ہورہی ہے بلکہ پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بھی ممکنہ طور پر بہتر ہونے سے نئے یورو بانڈز متعارف کرانے کے مواقع پیدا ہوگئے ہیں۔اس سے مزید انفلوز کی آمد اور شعبہ جاتی بنیادوں پر غیرملکیوں کی مزید سرمایہ کاری دل چسپی بڑھ سکتی ہے جو ڈالر کی مزید تنزلی کا باعث بنے گی۔