کراچی (این این آئی) موڈیز کی جانب سے پاکستان کا معاشی منظر نامہ مستحکم ہونے اور برطانیہ سے 190 ملین پانڈ کی منتقلی کی خبروں نے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کیا ہے جس سے اسٹاک مارکیٹ میں مسلسل تیزی دیکھی جارہی ہے، ماہرین کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج 52ہزار پوائنٹس سے 28ہزار کی پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گئی تھی، اس دوران چھوٹے سرمایہ کاروں کا تو ناقابل تلافی نقصان ہوا تھا،
لیکن بڑے سرمایہ کار بھی اس صورتحال سے نبروآزما ہونے کے لیے تیار نہیں تھے، اگر کچھ ہفتے مزید یہی صورتحال برقرار رہی اور مارکیٹ منفی خبروں کی لپیٹ میں رہی تو غالب امکا ن یہ تھا کہ مارکیٹ اپنا توازن برقرار نہ رکھ پاتی اور بڑے سرمایہ کار بھی اس کی لپیٹ میں آجاتے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح 190 ملین پانڈ ریکور ہوئے ہیں، اسی طرح دوسرے کیسز میں بھی ریکوری ہو، جس کے قوی امکانات دکھائی دے رہے ہیں، تو اس صورت میں زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا جو ملکی معاشی استحکام کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ 190 ملین پانڈ جس کی مالیت پاکستانی روپے میں تقریبا 38 ارب روپے ہے، سے پاکستان میں معاشی اسحکام آئے گا، اس کے علاوہ سی پیک کے حوالے سے بھی مثبت خبریں آرہی ہیں، جس سے بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا اور پاکستان اقتصادی طور پر مضبوط ہوگا، دوسرے جانب عالمی مالیاتی اداروں نے بھی پاکستان میں ٹیکس وصولی کو اطمینان بخش قرار دیا ہے جبکہ چینی سرمایہ کاروں نے بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے جو مستقبل میں معاشی ترقی کی جانب نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کیونکہ 52ہزار پوائنٹس کی سطح سے نیچے آیا ہے اور ابھی تقریبا 40 ہزار پوائنٹس کی سطح پر آیا ہے، اب بھی ریکوری کی ضرورت ہے، مگر یہاں دلچسپ امر یہ ہے کہ اگر مارکیٹ مکمل طور پر ریکور بھی ہوگئی تو بھی چھوٹے سرمایہ کاروں کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ البتہ بڑے سرمایہ کار جن کے پاس ہولڈنگ کی طاقت ہوتی ہے، وہی اس سے استفادہ حاصل کرسکیں گے اور امکانات روشن ہیں کہ پاکستانی معیشت کے بارے میں اچھی خبریں تسلسل سے آئیں گی، اس لیے یہ کہنا درست نہ ہوگا کہ اس پورے سلسلے میں ایک مصنوعی کیفیت پائی جاتی ہے۔