منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

منی بجٹ کے اعلان کے بعد کاٹن کے کاروباری حجم میں اضافہ،روئی کے بھاؤ میں مجموعی طورپر استحکام رہا

datetime 26  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے بھاؤمیں مجموعی طور پر استحکام رہا۔ کاروباری حجم میں نسبتاً اضافہ ہوا ۔منی بجٹ کے اعلان کے بعد مارکیٹ میں خریداری کی پوچھ گچھ دوبارہ شروع ہوگئی ہے،جنرز کے پاس کپاس کا اسٹاک نسبتاً کم ہوتا جا رہا ہے۔صوبہ سندھ وپنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 7000 تا 8800 روپے جبکہ پھٹی کا بھاؤ فی 40کلو3000تا 3800روپے رہا۔

بلوچستان میں روئی کا بھاؤ فی من 8200روپے پھٹی کا بھاؤ3200تا 3700 روپے رہا۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی اسپاٹ ریٹ فی من 8700 روپے کے بھاؤ پر مستحکم رکھا۔کراچی کاٹن بروکرزفورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ حکومت کی کپاس کی درآمد پر سے کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس ختم کرنے کے اعلان ہونے کے بعد مقامی کاٹن مارکیٹ میں کاروباری حجم بہت کم ہو گیا تھا لیکن وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر کی جانب سے منی بجٹ کے اعلان کے بعد مارکیٹ میں روئی کی خریداری کچھ حد تک بڑھ گئی ہے۔ کاٹن یارن کے کاروبار میں بھی پوچھ گچھ شروع ہوئی ہے لیکن مجموعی طور پر اسپننگ ملز میں کاٹن یارن کا اسٹاک بڑھتا جا رہا ہے کچھ ملیں ایک دو شفٹ بند کرنے پر مجبور ہوئی ہیں تاہم فی الحال اوپن اینڈ ملز کے کاٹن یارن کی ڈیمانڈ بڑھنے کی وجہ سے کاروبار نسبتاً اچھا چل رہا ہے۔ وزیرخزانہ اسد عمر نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ’’ری فارم پیکیج‘‘میں کی گئی کچھ سفارشات کا اطلاق پہلے جولائی سے ہوگا جس کے باعث کاروباری حلقہ شش و پنج میں مبتلا ہو گیا ہے۔ مذکورہ منی بجٹ میں برآمدات بڑھانے کا عندیہ دیا گیا ہے لیکن برآمدی مصنوعات کا سب سے بڑے ٹیکسٹائل سیکٹر کے متعلق کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے بلکہ ای سی سی کے اجلاس میں کپاس پر سے درآمدی ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس پہلی فروری سے ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے لیکن تاحال اس کے متعلق ایس آراوجاری نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر کچھ پریشان لگ رہا ہیں۔ بین الاقوامی کپاس مارکیٹوں میں مجموعی طور پر ملا جلا رجحان رہا۔ چین اور امریکہ کا اقتصادی تنازع ابھی تک حل نہ ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر کاروبار متاثر ہو رہا ہے۔ اب آئندہ 30 فروری کو دوبارہ اجلاس ہونے والا ہیں اس میں کوئی مثبت

فیصلہ ہوگا تو بین الاقوامی طور پر کاروبار میں اضافہ ہو سکے گا۔ فی الحال مقامی جنرز کے پاس کپاس کی تقریبا 16 لاکھ گانٹھوں کا اسٹاک موجود ہے پہلی فروری کو پاکستان کاٹن جنرز کی جانب سے ملک میں کپاس کی پیداوار کے اعداد و شمار جاری کیے جائیں گے اس میں جنرز کے پاس پڑے ہوئے اسٹاک میں مزید کمی آنے کی امید ہے۔دریں اثنا وزیر اعظم عمران خان نے آئندہ سیزن میں روئی کی پیداوار ایک کروڑ 50 لاکھ گانٹھیں کرنے کا عزم کیا ہے اس کے لئے متعلقہ اداروں کو چاہئے کہ وہ ابھی سے ہی کپاس کی فصل بڑھانے

کے متعلق مثبت حکمت عملی تیار کرکے اس پر فوری طورپر عمل درآمد شروع کردیں۔ آئندہ سال امید ہے کہ پانی کا مسئلہ انشااللہ حل ہوجائے گا کیوں کہ اس سال پہاڑوں پر بڑے پیمانے پر برف باری ہوئی ہے رواں سال ملک میں روئی کی پیداوار ایک کروڑ 8 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے جبکہ ملوں کی ضرورت ایک کروڑ 45 تا 50 لاکھ گانٹھوں کی ہے بیرون ممالک سے تقریبا 40 لاکھ گانٹھیں درآمد کرنے کی ضرورت ہوگی فی الحال ملوں نے تقریبا 28 تا 30 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کرلئے ہیں۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…