واشنگٹن(این این آئی) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے یکم جنوری 2019 سے شروع ہونے والے منتخب ممالک کے مالیاتی شعبے کے جائزے میں اسلامی فنانس کو شامل کرنے کی منظوری دے دی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس ضمن میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے رواں ہفتے اسلامی فنانس ریگولیشن کے بنیادی اصولوں (سی پی آئی ایف آر) کی توثیق کی گئی
اور اس سلسلے میں قواعد و ضوابط سے بھی آگاہ کیا گیا۔آئی ایم ایف کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ اسلامی بینکنگ انڈسٹری کی نگرانی اور ریگولیٹری کے لیے اسلامی بینکوں کی خصوصیات پرغور کیا جارہا ہے۔اس ضمن میں مزید کہا گیا کہ پاکستان سمیت 60 ممالک میں زیر استعمال اسلامی فنانس کے عالمی سطح پر 2 کھرب ڈالر اثاثے ہیں اور پوری دنیا میں 13 مختلف دائرہ کار میں یہ صنعت رفتہ رفتہ اہمیت حاصل کررہی ہے۔واضح رہے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے منظور کیے جانے والے بنیادی اصول ملائیشیا اسلامک فنانشل سروس (آئی ایف ایس بی) نے سیکریٹریٹ آف بیزل کمیٹی ا?ن بینکنگ سپرویڑن (بی سی بی ایس) کے تعاون سے تشکیل دیئے۔خیال رہے بیزل کمیٹی 10 ممالک کے مرکزی بینکوں کے گورنروں کا بنایا گیا گروپ ہے جسے بینکوں کے معیار اور راہنما اصول فراہم کرنے کے لیے 1974 میں قائم کیا گیا تھا۔اس حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ڈائریکٹرز نے نشاندہی کی کہ سی پی ا?ئی ایف ا?ر کا معیار اور تخمینے کا طریقہ کار اسلامی بینکنگ نظام کے تحت کام کرے گا، جسے دوہری بنکاری کے نظام میں موثر بنکاری کی نگرانی (بی سی پی) کے لیے پہلے سے موجود بیزل کور پرنسپل کے مطابق بنایا گیا ہے۔خیال رہے کہ اسلامی بنکاری، بین الاقوامی تجارتی منڈیوں میں واضح طور پر 15 فیصد حصہ رکھتی ہے۔اس کے علاوہ بیان میں آئی ایم ایف کے ڈائریکٹرز کی جانب سے یہ بھی
کہا گیا کہ اسلامی بینک رسک پروفائلز اور بیلنس شیٹ کے ڈھانچے کے ساتھ مختلف قسم کے آپریشنز کرتے ہیں جو روایتی بینکوں سے الگ اور خاص طورمالی استحکام کے اثرات سے منسلک ہیں۔آئی ایم ایف کی جانب سے ریگولیٹری کو مضبوط کرنے اور نگرانی کا فریم ورک تشکیل دینے کے لیے اسلامی بینکنگ کی خصوصیات کو مزید بہتر بنانے کی
کوششوں پر زور دیا، تاکہ خاص کر ان ممالک میں جہاں اسلامی بینکنگ بتدریج بہتر ہورہی ہے وہاں مالی استحکام اور ترقی کو عروج ملے۔آئی ایم ایف کا مزید کہنا تھا کہ سی پی آئی ایف آر مالی استحکام کے بین الاقوامی ڈھانچے کو مزید مضبوط کرے گا، اس کے ساتھ اسلامی بنکاری کے دائرہ کار میں فریم ورک کو موثر بنانے کے لیے تحریک فراہم کرے گا۔