پاکستان نے یہ حرکت دوبارہ کی تو خودکشی کے مترادف ہوگا،امریکی میڈیا نے خبر دار کردیا

16  مارچ‬‮  2018

واشنگٹن(سی پی پی) امریکی نشریاتی ادارے نے انکشاف کیا ہے کہ بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے لیے پاکستانی حکومت دوبارہ آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے-بلومبرگ نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کا قرض کے لیے آئی ایم ایف سے دوبارہ رجوع کرنا معاشی خودکشی کے مترادف ہوگا۔رپورٹ میں پاکستان کے وزیر مملکت برائے خزانہ رانا افضل خان کے حوالے سے بتایا گیا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے ترسیلات زر کم ہو جانے۔

اور برآمدات میں ہونے والی مسلسل کمی کے باعث ایک مرتبہ پھر حکومت بین الاقوامی منڈی میں بانڈ جاری کرنے کے بارے میں غور کر رہی ہے۔بتایا گیاہے کہ یہ بانڈ آئندہ ہونے والے عام انتخابات سے فورا پہلے جولائی میں جاری کئے جائیں گے جس سے حاصل ہونے والے لگ بھگ ڈھائی ارب ڈالر کے سرمائے کا کچھ حصہ ایسے منصوبوں پر لگایا جائیگا، جن سے حکمران جماعت کو انتخابات میں زیادہ حمایت حاصل ہو سکے۔امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے اسکالر اور ممتاز ماہر معاشیات ڈاکٹر زبیر اقبا ل نے حکومت کے ان اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی معاشی پالیسیاں ملک کو تباہی کی جانب لے جا رہی ہیں۔ا نہوں نے کہا ہے کہ پاکستان پہلے ہی آئی ایم ایف سے بہت زیادہ قرضے حاصل کر چکا ہے اور دوبارہ آئی ایم ایف سے رجوع کرنا معاشی خود کشی کے مترادف ہو گا، کیونکہ اس کے نتیجے میں جو شرائط عائد کی جائیں گی، پاکستانی حکومت انہیں پورا کرنے کی سکت نہیں رکھتی۔ڈاکٹر زبیر نے کہا کہ آئی ایم ایف پاکستان میں ایسی اقتصادی اصلاحات پر زور دے گا جن سے ٹیکسوں کی وصولی میں اضافہ ہو، بچت بڑھائی جائے اور تصرف کو کم کیا جائے، تاکہ کرنٹ اکانٹ اور بجٹ کے خسارے کو کم کرتے ہوئے اسے مناسب سطح پر لایا جا سکے۔ یہ ایسی اصلاحات ہیں جن پر پاکستان آئی ایم ایف سے رجوع کئے بغیر ہی عمل کر سکتا ہے مگرپاکستانی حکومت سیاسی وجوہات کی بنا پر اقتصادی اصلاحات میں دلچسپی رکھتی۔

ڈاکٹر زبیر اقبال کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ انتخابات کا سال ہے، حکومت اپنے اخراجات کو کم نہیں کرنا چاہتی یوں حکومت کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ وہ مزید قرضے حاصل کر کے اپنے اخراجات پورے کرے۔پاکستان کے سابق وزیر خزانہ اور ممتاز ماہر اقتصادیات شاہد جاوید برکی کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معاشی صورت حال کے بارے میں جن خدشات کا اظہار عالمی اور ملکی میڈیا میں کیا جاتا ہے وہ حقائق سے کہیں مختلف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب کسی بھی ملک کی معیشت طویل عرصے سے سست روی کا شکار رہتی ہے، تو نتیجتا بجٹ اور کرنٹ اکانٹ کا خسارہ بڑھ جاتا ہے۔ تاہم، اگر ترقی کی رفتار بہتر ہو جاتی ہے تو پھر خسارہ بڑھنے سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں رہتی۔شاہد جاوید برکی نے کہا کہ پاکستان کی معاشی صورت حال کو دیکھتے ہوئے یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ بحالی کی جانب گامزن ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی سیاسی صورت حال ایسی ہے جس میں جمہوریت فروغ پا رہی ہے ۔

اور سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے ساتھ بر سر پیکار ہیں جو جمہوری عمل میں معمول کی بات ہے۔ برسر اقتدار جماعت ہمیشہ یہ چاہتی ہے کہ وہ رقوم ان منصوبوں پر خرچ کرے جو اس کے خیال میں اس کے حامیوں کیلئے زیادہ فائدہ مند ہوں گے۔پاکستانی حکومت کی جانب سے بین الاقوامی منڈی میں نئے بانڈ جاری کرنے کے متوقع اقدام کے حوالے سے شاہد جاوید برکی کا کہنا ہے کہ اس سے ملک میں مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔

تاہم اگر حکومت اس سے حاصل ہونے والی رقوم کو دانشمندی سے خرچ کرے تو اس کے قرضے کو لوٹانا ممکن ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ عالمی بینک کے ماہرین نے انہیں بتایا ہے کہ انہوں نے پاکستانی حکومت کو از خود اقتصادی اصلاحات کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ عالمی بینک کے ماہرین کے مطابق پنجاب حکومت کی طرف سے کی جانے والی زرعی اصلاحات قابل ستائش ہیں مگر پاکستان میں اب بھی ایسی فصلیں اگائی جا رہی ہیں جن کی قدر کم ہے لیکن ان پر پانی بہت زیادہ استعمال ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بڑے زمیندار اپنے مفادات کی خاطر زرعی اصلاحات کی مخالفت کر رہے ہیں۔شاہد جاوید برکی نے بیل آٹ کیلئے آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس کی قطعا ضرورت نہیں ہے پاکستان کیلئے یہی بہتر ہے کہ وہ خود سے ایسی اقتصادی اصلاحات کرے جو آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کی صورت میں اسے کرنا ہوں گی۔شاہد جاوید برکی نے پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستانی معیشت کیلئے یقینی طور پر ایک گیم چینجر ثابت ہوگا۔ تاہم ملکی اور بین الالقوامی میڈیا میں اس کے بارے میں غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں جو حقائق پر مبنی نہیں ہیں۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…