کراچی(این این آئی)پاکستان اسٹاک مارکیٹ نے سال 2017 کے دوران بہت سے اہم سنگ میل عبور کئے۔ ابتدائی 5ماہ میں تیزی کے ریکارڈز توڑے اور بنچ مارک انڈیکس تاریخ کی بلند ترین سطح تک رسائی حاصل کر سکا تاہم سال کے اختتام پر
پاکستان اسٹاک مارکیٹ ایشیا کی بہترین سے بدترین مارکیٹ میں تبدیل ہو گئی۔22جنوری کو چینی سرمایہ کاروں نے باضابطہ طور پر ایکسچینج کا چارج سنبھالا۔24مئی کو پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں کے ایس ای100 انڈیکس 53ہزار کی سطح عبور کر گیا۔ یکم جون کو پی ایس ایکس کو ایم ایس سی آئی ایمر جنگ مارکیٹ انڈیکس میں شمولیت نصیب ہوئی۔ امید تو تھی کہ ایم ایس سی آئی انڈیکس میں شمولیت کے بعد انڈیکس ریکارڈ بناتا لیکن صورتحال اس کے بر عکس رہی۔سابق وزیراعظم اعظم میاں نوازشریف کی سپریم کورٹ سے نااہلی کے بعدمندی نے ایسی انٹری دی کہ تیزی مارکیٹ کا رستہ ہی بھول گئی۔رواں سال کے ایس ای 100انڈیکس میں 14 ہزار پوائنٹس کی گراوٹ ریکارڈ ہوئی۔ ہنڈرڈ انڈیکس 53 ہزار کی سطح سے گر کر 39 ہزار کی سطح پر آ گیا۔وفاقی بجٹ میں بونس شیئرز، کیپٹل گین، بروکریج و دیگر ٹیکسز میں اضافے نے سرمایہ کاروں کو مارکیٹ سے دور کیا۔ سال 2015 سے غیر ملکی سرمائے کا اسٹاک مارکیٹ سے مسلسل انخلا ہو رہا ہے۔ دو سال میں مارکیٹ سے ڈیڑھ ارب ڈالر نکل چکے ہیں۔صرف 2017 میں 49 کروڑ ڈالر کے سرمائے کا انخلا ریکارڈ کیا گیا، 2016 میں اسٹاک مارکیٹ نے 46فیصد منافع دیا تھا جبکہ اس سال ریٹرن 23 فیصد منفی رہا۔سال 2017 میں نواز شریف کی نااہلی،سیاسی ومعاشی ابتری، روپے کی قدر میں کمی جیسے عوامل اسٹاک مارکیٹ کیلئے منفی ثابت ہوئے۔