منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ہزاروں ایکڑ زمین پر قبضہ،رپورٹ منظرعام پر آگئی،حکمران جماعت سمیت 67اہم سیاسی شخصیات کے نام شامل

datetime 17  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) کراچی کے شہری اداروں کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کرائی گئی ہزاروں ایکڑ زمین پر قبضوں اور چائنا کٹنگ کی حوالے سے رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے، رپورٹ میں سیاسی ،لسانی جماعتوں اور سندھ کی حکمران جماعت سمیت 67اہم شخصیات کے نام شامل ہیں جبکہ کٹی پہاڑی ،شیرین جناح کالونی اور کیماڑی میں سمندر کے اندر قبضوں، ندی نالوں کے کنارے ملیر اور سپر ہائی وے پر کئے جانے

والے لاکھوں ایکڑ زمین پر قبضوں کی تفصیلات غائب کردی گئیں ہیں اور ہزاروں ایکڑ زمین کو فہرست میں شامل نہیں کیا گیا اس طرح اعلی عدالت کو بھی ادھوری رپورٹ دیکر گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ قبضوں میں ملوث سیاسی اور غیر سیاسی عناصر کا نام فہرستوں سے نکال دیا گیاہے ۔گزشتہ 40سالوں کے دوران کراچی میں کئے جانے والے قبضوں میں ملوث ایک ہزار سے زائد لینڈ گریبرذ کے نام بھی مذکورہ فہرستوں میں شامل نہیں کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے ایم کیو ایم کے رہنماؤں کے بقول لسانی بنیادوں پر تیار کی گئی ایسی رپورٹس سے شہر میں کشیدگی پیدا ہوسکتی ہے ، واضح رہے کہ اسی فہرست کو جواز بناکر کراچی میں غیر قانونی قبضوں اور چائنا کٹنگ کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا ہے مگرسپریم کورٹ کے واضح احکامات کو 17روز گزر جانے کے باوجود پولیس کی جانب سے فہرست میں موجود کسی لینڈ گریبرز کو گرفتار نہیں کیا گیا اور اس فہرست کا دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ قبضوں اور چائنا کٹنگ میں ملوث ملزمان ایم کیو ایم چھوڑکر بڑی تعداد میں پی ایس پی میں شامل ہوچکے ہیں ایک اعلی پولیس افسر کے مطابق وہ فہرست میں موجود ملزمان پر ہاتھ نہیں ڈال سکتے ملزمان کے اثر ورسوخ سے خوف کا عالم یہ ہے کہ وہ پولیس افسر اپنا نام بھی ظاہر کرنے پر تیا ر نہیں ہیں اسی طرح فہرست میں شامل کئے گئے ایک سو سے زائد رفاعی پلاٹوں کی فہرست کٹنگ کے بعد جن کی تعداد ہزاروں میں ہوسکتی ہے

کو خالی کرانے کیلئے بھی کوئی واضح منصوبہ بندی نہیں کی گئی کیونکہ ان پلاٹوں کے کم از کم تین حصوں پر رہائشی آبادیاں بسادی گئی ہیں جن میں لاکھوں لوگ آباد ہیں تاہم ایس بی سی اے کے ڈی جی آغا مقصود کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں سندھ حکومت سے واضح رہنمائی لی جائے گی جبکہ کے ڈی اے کے ڈی جی سمیع الدین صدیقی کے مطابق کمرشل اداروں کے خلاف بھرپورکارروائی کی جارہی ہے اور ان خالی کرائے گئے پلاٹوں پر دوبارہ قبضوں سے بچانے کیلئے بھی پالیسی بنائی جارہی ہے تاہم سب سے بڑے شہری ادارے کے ایم سی کے پاس اس سلسلے میں کمزور دلائل ہیں اس کے ترجمان علی حسن ساجد کا کہنا ہے کہ ہم تین مرحلوں میں آپریشن کرینگے

پہلا مرحلہ ایسے پلاٹ خالی کرانا ہے جو اسکول ، مدارس،مساجد ،کالجز ، کھیلوں کے میدان یا پارکس کیلئے مختص تھے جبکہ دوسرے مرحلے میں ندی نالوں کے کناروں پر کئے گئے قبضوں اور جعلی الاٹمنٹوں کے ذریعے بٹھائے گئے رہائشیوں سے پلاٹس خالی کرائے جائینگے جبکہ تیسرے مرحلے میں کٹی پہاڑی اور شیریں جناح کالونی جیسی غیر قانونی آبادیوں سے زمین خالی کرائی جائیگی کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ ہمارا آپریشن کسی مخصوص کمیونٹی یا علاقے کیلئے نہیں پوری کراچی کیلئے ہے تاہم انہوں نے کہا کہ کراچی میں کے ایم سی کا صرف 33فیصد حصہ ہے باقی زمین کے ڈی اے،ایم ڈی اے،ایل ڈی اے، کنٹونمنٹ بورڈ یا دیگر اداروں کے پاس ہے،

سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی فہرست میں شامل لینڈ گریبرز کے نام مندرجہ ذیل ہیں چنو بھائی ، الیاس ساگر، اکبر ٹوپی ، وسیم آفتاب ، محسن وکی ، اصغر قریشی ، جبار منگی ، رئیس ماما،عامر معین پیر زادہ ، خالد محمود، ایم اے عقیل ، شکور بروکر، عامر ، کاشف، عقیل ، خالد عمر ، شارق الیاس، کاشف اینڈ عامر ، ظفر حسین زیدی ، فیروز بنگالی، شعیب صدیقی ، واسع جلیل، عاطف ، عمران، عرفان ملک ، نعمان خان، عامر بھائی ، ڈاکٹر ادیب ، ڈاکٹر گل حسن زیدی، حماد صدیقی ، کمال آئی ٹی برانچ ، قیوم ، جرار، صدرو، امین بھائی ، ڈاکٹر عدیل ، اقبال لاڈلہ ، غفار ، مجیب بنگالی، فیصل لمبا ، عارفین ، الطاف بخاری، زاہد ، گڈو سورتی ، ارشد مرغی ، اکرام ٹینشن ،

غوث اللہ بیگ، ظفر ، حسن فریدی ، شاکر ڈی ڈی او شفٹنگ ، علی اینڈ کامران ، ایم پی اے عامر معین ، خالد عمر ، حسن ریاض شیخ(پی پی پی) ، عمیر برنی ، عقیل ڈاکٹر ، راشد سیکٹر انچارج، ایم پی اے خالد عمر، ایوب غوری ، انورمیمن ، شاہد کے ای ایس سی ، عماد صدیقی ، ریحان ، علی خان ، قاسم ، بابو، راوی ایسوسی ایٹ اور اس طرح فہرست میں شامل وہ رفاعی پلاٹس جنہیں ایس ٹی کہا جاتا ہے کی فہرست میں مندرجہ ذیل ہے سب سے زیادہ قبضے کورنگی اور سرجانی میں کئے گئے جبکہ سب سے کم قبضے نارتھ ناظم آباد میں ہوئے کورنگی بلاک 33/Fمیں ایس ٹی 4،ایس ٹی20/21، ایس ٹی 28-22-23،ایس ٹی 46,16,17,18,19اور 8اور ایس ٹی ون کمرشل ،

ایس ٹی 4/5سیکٹر بی اے ، ایس ٹی 19بلاک 6، ایس ٹی 35بلاک 6-C،ایس ٹی 2/3بلاک 6-F، پرائمری اسکول کا پلاٹ ، ایس ٹی 13اور ایس ٹی 14اور ایس ٹی 20,21یہ تمام پلاٹ اسکولوں کیلئے مختص تھے ۔بلاک 31-Cایس ٹی 16، ایس ٹی 27، ایس ٹی 6بلاک 3-Bایس ٹی 12، ایس ٹی 17، ایس ٹی 16، ایس ٹی 18اور ایس ٹی 5، بلاک 31-Gمیں ایس ٹی 7، ایس ٹی11، ایس ٹی 4، بلاک 33-Lمیں ایس ٹی 1/1، بلاک 33میں ایس ٹی 5، بلاک 33-F میں ایس ٹی 2، ایس ٹی 3، ایس ٹی 12، ایس ٹی 9، ایس ٹی 10، ایس ٹی 11، ایس ٹی 4/5، ایس ٹی 14/1،ایس ٹی 15/1، سیکٹر 6میں Lکٹیگری کے پلاٹ اسکیم 41میں ایس ٹی 8، ایس ٹی10، ایس ٹی 11، ایس ٹی 12، ایس ٹی

13، ایس ٹی 17، ایس ٹی 19، ایس ٹی20، ایس ٹی 21، ایس ٹی 1، ایس ٹی 2، ایس ٹی 4، ایس ٹی 5اور ایس ٹی 12-13، بلاک V-10میں ایس ٹی 1، اسکیم 41میں ایس ٹی 1، سیکٹر 4/Bمیں ایس ٹی 17، ایس ٹی 21جو پارکنگ کا پلاٹ تھا ، 5-Bکٹیگری ایس ٹی 1، ایس ٹی 4اور ایس ٹی 8، 4/Dبلاک میں ایس ٹی 7، ایس ٹی 8، ایس ٹی 9، ایس ٹی 10، ایس ٹی 13، ایس ٹی 16، ایس ٹی 18، ایس ٹی 17اور ایس ٹی 21، SRبلاک کٹیگری 5-Cمیں راوی ایسوسی ایٹس کی کٹنگ ، 5-Eسیکٹر میں ایس ٹی 3، ایس ٹی 4، ایس ٹی 6، ایس ٹی 12، Rبلاک 5-Dمیں متعدد کٹنگ ، سرجانی ٹاؤن میں ایس ٹی 4، ایس ٹی 5، ایس ٹی 7،ایس ٹی 8، ایس ٹی 9، ایس ٹی 6/2، ایس ٹی 8/2،

ایس ٹی 13، ایس ٹی 14، ایس ٹی 15، ایس ٹی 16، ایس ٹی 19، ایس ٹی 20، ایس ٹی 22اور ایس ٹی 26دونوں آخرالزکرپلاٹ پرائمری اسکول کے تھے ، ایس ٹی R/2، ایس ٹی R/1،ایس ٹی 3-A،ایس ٹی L/8، ایس ٹی L/9، ایس ٹی L/12، ایس ٹی R/5،ایس ٹی 11، ایس ٹی 10مسجد کیلئے مختص پلاٹ ، FLمیں ایس ٹی 1، ایس ٹی 2، ایس ٹی 3، ایس ٹی 4، ایس ٹی 5، ایس ٹی 6، ایس ٹی 7، ایس ٹی 12، ایس ٹی 13، ایس ٹی 14، ایس ٹی 16اور ایس ٹی 20شامل ہیں۔ نارتھ کراچی ایس ٹی 7، ایس ٹی 1، ایس ٹی 9، ایس ٹی 67، ایس ٹی 12، ایس ٹی 34، ایس ٹی 35، ایس ٹی 2بس ٹرمینل کا پلاٹ تھا ، 11-Jبلاک میں ایس ٹی ون Lکٹیگری ایس ٹی 10اور L/Sکٹیگری میں ایس ٹی 7اور سیکٹر 5-Dمیں متعدد پلاٹ ، گلستان جوہر اسکیم 36میں ایس ٹی 23، ایس ٹی 25، ایس ٹی 16، بلاک ون میں ایس ٹی 1/2،بلاک 10/12اور 14میں ایس ٹی 10، ایس ٹی 5، ایس ٹی 16، ایس ٹی 8، ایس ٹی 6، ایس ٹی 6/1، ایس ٹی 19، ایس ٹی 23، ایس ٹی 9، ایس ٹی 3اور ایس ٹی 10شامل ہیں ، بلاک 14میں ایس ٹی 3، ایس ٹی 15، بلاک 15میں ایس ٹی 11، ایس ٹی 22، ایس ٹی 41، ایس ٹی 16، ایس ٹی 32، ایس ٹی 34اور ایس ٹی 35، بلاک 16میں ایس ٹی 6، نارتھ ناظم آباد اسکیم 2میں ایس ٹی 5/2، بلاک Eمیں ایس ٹی 5، بلاک Kمیں ایس ٹی 9، ایس ٹی1، بلاک Iمیں ایس ٹی 1، بلاک Dمیں ایس ٹی 4، بلاک 10میں ہائی ٹینشن لائن کے نیچے قبضے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…