اسلام آباد(این این آئی) وزیر اعظم کے مشیر خصوصی برائے ریونیو ہارون اختر نے عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت رواں ماہ پیش کی جانے والی بجٹ میں سگریٹوں پر ٹیکس کم کرسکتی ہے۔ایک انٹرویو میں انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ کس طرح سگریٹوں کی غیرقانونی اسمگلنگ حکومت کیلئے چیلنج بنی ہوئی ہے جس وجہ سے 40 ارب روپے کی تمباکو انڈسٹری ٹیکس نیٹ سے دور ہے۔
ہارون اختر نے تمباکو انڈسٹری سے فائدہ حاصل کرنے کیلئے سگریٹ مصنوعات پر ٹیکس کم کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ سگریٹوں کی اسمگلنگ کی وجہ سے حکومت 40 ارب روپے کا ٹیکس وصول نہیں کر پائی۔انہوں نے کہا کہ حکومت سالانہ صرف 35 کھرب ٹیکس وصول کرتی ہے ٗجب کہ اس سے کہیں زیادہ ملک میں ٹیکس چوری ہوتی ہے۔انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں اگر ایک ڈاکٹر سالانہ 60 لاکھ روپے کماتا ہے ٗتو وہ اپنی کمائی صرف 6 لاکھ روپے ظاہر کرتا ہے۔ہارون اختر خان نے کہا کہ ٹیکس چوری حکومت کیلئے ایک بہت بڑا چیلنج ہے، اگر اس لعنت پر قابو پایا جائے تو پاکستان کا شمار دنیا کے امیر ترین ممالک میں ہوسکتاہے۔ان کے مطابق اگر ملک میں ٹیکس چوری ختم ہوجائے تو حکومت جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) میں کم کردے گی۔وزیر اعظم کے مشیر برائے روینیو نے ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ان کی زندگی مشکل بنادے گی، ان کے لیے ود ہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ کیا جائیگا جس کے بعد وہ ٹیکس نیٹ میں آنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ہارون اختر خان نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ میں نئی ٹیکس نافذ کرنے کی کوئی تجویز نہیں ہے جبکہ حکومت 2018 کے عام انتخابات سے قبل ٹیکس نیٹ میں 15 لاکھ افراد کو شامل کرنے کے لیے تیار ہے۔