اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی رؤوف کلاسرا نے سیاستدانوں کی طرف سے مختلف بنکوں سے لئے گئے قرضوں کا ایک اور اربوں روپے کاسکینڈل بے نقاب کیاہے۔ایک نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے روف کلاسرانے مختلف جماعتوں کے رہنمائوں کومختلف بینکوں کی طرف سے سیاسی بنیادوں پرجاری ہونے والے قرضوں کی تفصیل پیش کرکے اربوں روپے کاسیکنڈل بے نقاب کیاہے اورمختلف جماعتوں کے رہنمائوں کوتقریبا158ارب روپے دیئے گئے ہیں اوران میں سے 75ارب روپے کے قرضے معاف بھی ہوگئے ہیں ۔رئوف
کلاسرانے ان قرضوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ بنکوں نے 385 سیاستدانوں کو جولائی 2014ء سے جولائی 2016ء تک 158 ارب روپے کا قرض دیا جبکہ دیگر صارفین کو صرف 75 ارب روپے کے قرضے دئے گئے۔اسی طرح گزشتہ 25سال میںسینکڑوں پرائیوٹ اداروںور سیاسی شخصیات نے 4 کھرب اور 30 ارب روپے کے قرضے معاف کرائے۔ 3 سالوں میں 280 ارب روپے کے قرضے معاف کیے گئے۔بنکوں نے گذشتہ دو سالوں میں 24 سیاستدانوں کو 2 کروڑ اور 25 لاکھ روپے کے کریڈٹ کارڈ جاری کیے۔گذشتہ دو سالوں میں بنکوں کی جانب سے سیاستدانوں کی 5 کروڑ سے زیادہ کی35 کاریں لیز کیںجبکہ 30سیاستدانوں نے یہ قرضے واپس کرنے سے بالکل انکارکردیاہے ۔روف کلاسرانے قومی اسمبلی کی کمیٹی میں ایک رپورٹ پیش کی گئی رپوٹ کاحوالہ بھی دیاجوانہوں نے خود اپنے ذرائع سے حاصل کی ۔رئوف کلاسرانے نجی ٹی وی کے چینل میں بتایاکہ پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری اور پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی غلام سرور خان نے بنکوں کے خلاف تحریک استحقاق پیش کی تھی۔ جس میں انہوں نے شکایت کی کہ بنک ہمیں کریڈٹ کارڈ ، قرضے ، لیزنگ نہیں دے رہے، نہ ہی بنکوں میں ہمارے اکاؤنٹ کھولے جا رہے ہیں۔جس پر گورنر سٹیٹ بنک سے رجوع کرنے پر گورنر سٹیٹ بنک نے ایک رپورٹ بھیجی۔ جس میں واضح طورپرکہاگیاہے کہ ہم نے سب
بنکوں کو کہا ہوا ہے کہ سیاستدانوں کو آٹو لون ، پرسنل لون اور کاروں کی لیز سمیت سب کچھ دیں اوران کی تفصیلات بھی ساتھ دیں ۔اب 30سیاستدان ایسے ہیں جنہوں نے مختلف بینکوں کو آٹو فنانس، بنک لون ، پرسنل لون اور کار لیز دینے سے انکار کر دیا ہے۔ معروف صحافی کامزیدکہناتھا کہ دو سالوں میں سیاستدانوں کو 158بلین روپے کا قرض دیا جا چکا ہے جبکہ دیگر عام لوگوں کو 75ارب روپے کاقرض دیاگیا۔انہوں نے انکشاف کیاکہ سابق سپیکرقومی اسمبلی فہمیدہ مرزا نے 84کروڑ روپے کا قرض معاف کرایاجب وہ عہدے سے فارغ ہونے والی تھیں ۔
اس طرح انہوں نے بتایاکہ قرضے معاف کراکے واپس نہ کرنے والوں کی ایک طویل فہرست ہے اوراس غریب ملک کایہ پیسہ دوبارہ قومی خزانے میں کیسے واپس آئے گاکیونکہ اب توکئی تاجربھی اس لئے سیاست میں آگئے ہیں کہ سیاست کی وجہ سے ان کوکاروبارکےلئے قرضہ باآسانی مل جاتاہے اوران کوبینکوں کی سخت شرائط کابھی سامناکم کرناپڑتاہے ۔