اسلام آباد(آن لائن) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے بینک کھاتوں اور ٹیکس کی معلومات کے تبادلے کے عالمی معاہدوں پر عمل درآمد سے قبل ملک بھر کے بینکوں اور مالیاتی اداروں کو حقیقی طور پر واجب الادا رقم سے اضافی 50 ہزار ڈالر کی ادائیگیوں کو روکنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں تاکہ ملک سے غیر ضروری زرمبادلہ کی ترسیل
کے رجحان پر قابو پایا جاسکے جبکہ ملک بھر کے بینکوں اور مالیاتی اداروں کو 2 لاکھ 50 ہزار ڈالر مالیت سے کم مالیت کے بینک و غیر بینک مالیاتی اداروں کے اکائونٹس کا از سر نو جائزہ لیکر اس بارے میں حتمی سٹیٹمنٹ تیار کرنے کیلئے بینکوں کو 31 دسمبر 2017 تک کی ڈیڈ لائن دے دی ہے۔ بینکوں و مالیاتی اداروں کو منی مارکیٹ میں ٹریڈنگ جن میں چیک ، ٹریڑری بل ، سیونگ سرٹیفکیٹس ، بینک کے میعادی و غیرمیعادی کھاتوں کی معلومات ، منقولہ و غیر منقولہ اثاثوں کی معلومات، فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ، پورٹ فولیو انویسٹمنٹ جبکہ فنانشل اثاثہ جات میں سٹاک مارکیٹ میں لسٹڈ کمپنیوں کے حصص ، پارٹنر شپ ، ٹرسٹ ، نوٹ ، بانڈ ، ڈی بینچر ، انٹرسٹ ، کموڈٹی سویپ ، انشورنس کنٹریکٹس ، انویٹی کنٹریکٹس ، نان رپورٹنگ اداروں کو ریٹائرمنٹ فنڈ ، پنشن فنڈ یا کریڈٹ کارڈ کی ٹرانزیکشنز کی معلومات کو از سر نو مرتب کر کے رکھنے کا اہتمام کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے ، فیڈرل
بورڈ آف ریونیو کی جانب سے جاری کردہ کامن رپورٹنگ رولز کے ذریعے ملک بھر کے بینکوں اور مالیاتی اداروں کو ان کے اکائونٹس کی معلومات اپ ڈیٹ کرنے کیلئے ڈیڈ لائنز دینے کے حوالے سے حکام کا کہنا ہے کہ قبل از وقت یہ عمل مکمل ہونے کے بعد پاکستان کو دوست ممالک سے موصول ہونے والی معلومات کے تبادلے کی درخواستوں پر فوری رد عمل دینے میں مدد ملے گی۔