اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آ ف پاکستان نے صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات میں تاخیر سے متعلق ازخود نوٹس میں وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو کل بدھ کی صبح 11بجے سنایا جائیگا ،سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال
نے کہا ہے کہ نوے روز میں الیکشن کرانا آئین کی روح ہے، اولین ترجیح آئین کے مطابق چلنا ہے، آئین کو منسوخ نہیں کیا جاسکتا، الیکشن کمیشن چٹھیوں کے پیچھے خاموش ہے جبکہ صدر مملکت کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہاہے کہ تاریخ دینے کے لیے صدر اور گورنر کو ایڈوائس کی ضرورت نہیں، صدر کو خیبرپختونخوا میں انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار نہیں تھا۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز سماعت کرنے والے 9رکنی لارجربینچ سے 4 اراکین کے خود الگ ہونے کے بعد 5 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی جس میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے علاوہ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر شامل ہیں۔منگل کو سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل شہزاد الٰہی نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے اعتراض کیا کہ عدالتی حکم میں سے سپریم کورٹ بار کے صدر کا نام نکال دیا گیا تھا، سپریم کورٹ بار ایسویشن کو ادارے کے طور پر جانتے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جو عدالت میں لکھوایا جاتا ہے وہ عدالتی حکمنامہ نہیں ہوتا، جب ججز دستحط کردیں تو وہ حکمنامہ بنتا ہے۔