اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد میں دو روز قبل کسی کا پالتو تیندوا ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کی رہائشی علاقے میں نکل پڑا، جس سے علاقے میں خوف کا سما ںچھا گیا تھا تاہم جب اسے پکڑ لیا گیا اس کے بعد پاکستانی ٹوئٹر صارفین نے جنگلی جانوروں کو زبردستی پالنے جیسے اہم مسئلے پر زور دیتے ہوئے جنگلی جانوروں کو پالنے والوں پر سخت تنقید کی۔
گزشتہ روز تیندوے کو پکڑنے میں اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ اور کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو 5 گھنٹے سے زیادہ کا وقت لگ گیا۔تیندوے کو پنجرے میں پھنسانے میں ناکام ہونے کے بعد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کو بالآخر اسے خاموش کرنے کیلئے ٹرانکوئلائزر استعمال کرنا پڑا۔وائلڈ لائف بورڈ کی سربراہ رینا سعید خان کے مطابق تیندوے کو ریسکیو سینٹر میں رکھا جائیگا جو اسلام آباد چڑیا گھر ہوا کرتا تھا۔مزاحیہ اداکار علی گل پیر اور آرٹسٹ جونیئر ذوالفقار علی بھٹو نے اہم نکتے پر بات کی اور کہا کہ جنگلی جانوروں کو پالتو جانور کے طور پر نہ رکھا جائے۔کئی ٹوئٹر صارفین نے تیندوے کو ہلاک کرنے جیسے غیرانسانی رویے کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس بات پر وزر دیا کہ جہاں اس کی جگہ ہے اسے وہاں چھوڑنا بہتر ہے۔صارفین نے کہا کہ عام فہم بات یہ ہے کہ یہ چڑیا گھر یا پناہ گاہ سے فرار ہوا ہے لیکن نہیں، یہ حقیقت میں معنی رکھتا ہے، ہمیں ایسے لوگوں کے بارے میں بات کرنی چاہیے جو جانوروں کیلئے ہمدردی نہیں رکھتے۔
رپورٹ کے مطابق چند لوگ میمز بنانے میں بھی مصروف رہے ۔صارفین نے مزاحیہ انداز میں میمز بناکر معاملے پر آواز بلند کی ہے۔ایک صارف نے لکھا کہ لوگ گھروں میں کیوں نہیں بیٹھ جاتے۔برائے مہربانی جانوروں کے ساتھ ہمدردی رکھیں، ان کے بھی حقوق ہیں جن کا احترام بھی کیا جانا چاہیے لیکن ہم ان کے بارے میں مذاق کر رہے ہیں، اس معاملے کی حقیقت یہ ہے کہ جانوروں کو غیر موزوں ماحول میں رکھنا جانوروں پر ظلم ہے۔